• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سینیٹ: حکومت اوگرا ترمیمی بلز منظور کرانے میں کامیاب، اپوزیشن کا واک آؤٹ

شائع February 17, 2022
اپوزیشن نے بل پر بحث کے بعد سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا — تصویر: ڈان نیوز
اپوزیشن نے بل پر بحث کے بعد سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا — تصویر: ڈان نیوز

سینیٹ میں اپوزیشن اراکین کی اکثریت کے باوجود حکومت ایک مرتبہ پھر اپنے بلز منظور کرانے میں کامیاب رہی۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے اختیار سے متعلق ترمیمی بلز پیش کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آج اپوزیشن اس بل کو منظور کروانے دے، اپویشن کی جو ترامیم ہوں گی وہ ہم بعد میں شامل کر لیں گے۔

بل پر بحث کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اوگرا کو اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اپنی مرضی کی قیمتوں کا تعین کرے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران منی بجٹ، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور

انہوں نے کہا کہ اوگرا کو ایل این جی کی قیمت کا تعین کا اختیار نہیں دے سکتے، یہ اختیار ماضی میں عوامی سماعت کے پاس تھا۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم صوبے کی جانب سے خود فیصلہ نہیں کر سکتے، قیمت کے تعین پر عوامی سماعت لازمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ بل کی توثیق مشترکہ مفادات کونسل (سی یس آئی) سے کر آئیں، اس بل کو واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیں ورنہ ان بلز کو شکست ہو جائے گی، ہم بل پر تعاون کرنے کو تیار ہیں لیکن اس میں ترامیم کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اوگرا، حکومت کو قیمت بڑھانے کی تجویز دیتی تھی لیکن حکومت اضافے میں تاخیر کرتی تھی، ماضی میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ایسا کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: ایک ووٹ کی اکثریت سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ سے منظور

انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے کہ حکومت سیاسی وجوہات پر قیمت میں اضافے میں تاخیر کرے، ہم نے اوگرا کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پر انحصار نہ کرے اور قیمت میں اضافہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے اوگرا بل میں آر ایل این جی شامل نہیں تھا، اس بل میں ریگولیٹری اتھارٹی کو ایل این جی قیمت کا اختیار دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹر مشتاق احمد کی ترامیم کو دیکھیں گے، اس بل کا آئی ایم ایف یا مشترکہ مفادات کونسل سے تعلق نہیں۔

شبلی فراز کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حیرت ہوئی کہ وفاقی وزیر نے کہا کہ اوگرا ترمیمی بل کا مشترکہ مفادات کونسل سے تعلق نہیں، اس بل کا کونسل کے پاس جانا لازم تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا اور گیس کمپنیوں نے اضافی بل کا ذمے دار حکومت کو قرار دیدیا

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف، ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہ رہی ہے، آئی ایم ایف ایسٹ انڈیا کمپنی ہے، میں اس بل کو منظور کرانے پر خود سے شرمندہ ہوں، میں ایک کٹھ پتلی ہوں جس کی ڈوریں ہلائی جا رہی ہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ یہ بلز قائمہ کمیٹی سے اتفاق رائے سے منظور ہو کر آئے ہیں، وفاقی وزیر آکر اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لے لیتے ہیں کچھ دیر کے لیے اجلاس ملتوی کر دیتے ہیں۔

اس پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ اجلاس ملتوی کرکے آپ حکومتی ارکان پورے کریں گے لیکن یہ بل عدالت میں چیلنج ہو جائے گا۔

بعد ازاں اپویشن اراکین نے سینیٹ اجلاس کا واک آؤٹ کردیا جس کی وجہ سے بل کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا جبکہ حکومتی اراکین نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا اور چیئرمین سینیٹ نے اوگرا ترمیمی بل کو منظور قرار دے دیا۔

اوگرا ترمیمی بل

بل کے مطابق وفاقی حکومت یقینی بنائے گی کہ قدرتی گیس کی قیمت اوگرا کی جانب سے لگائے گئے تخمینے سے کم نہ ہو۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت، اوگرا کی تجویز کردہ قیمت کو 40 دن میں نوٹیفائی نہ کرسکی تو اوگرا قیمت نوٹیفائی کر دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے گیس کمپنیوں کیلئے لائن لاسز کی شرح میں اضافہ کردیا

اس کے علاوہ اوگرا دوسرے ترمیمی بل کے مطابق ایل این جی اور آر ایل این جی کی لائسنسگ اور قمیت کو ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کیا جائے گا۔

اس بل کے مطابق اوگرا کو آر ایل این، ایل این جی کی قیمت طے کرنا کا اختیار ہو گا۔

اس کے علاوہ اوگرا کو بغیر کسی عوامی سماعت کے درآمدی گیس اور ملک میں پیدا گیس کی قیمت میں اضافے کا اختیار ہوگا۔

عالمی یومِ خواتین سے متعلق قرارداد منظور

پارلیمان کے ایوانِ بالا نے عالمی یومِ خواتین سے متعلق قرارداد منظور کرلی۔

مذکورہ قرارداد سینیٹر سیمیں ایزدی نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ عالمی یومِ خواتین کی تھیم 'پائیدار مستقبل کے لیے آج صنفی مساوات' کا اعتراف کرتے ہوئے سینیٹ، دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کی کوششوں کو سراہتی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین اور لڑکیاں دنیا بھر میں سب کے لیے پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے ماحولیاتی تبدیلیوں کی موافقت، تخفیف اور ردعمل میں رہنمائی کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024