خیبر پختونخوا نے غربت کے خلاف جنگ لڑنے کیلئے پی ٹی آئی کو دوبارہ منتخب کیا، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا میں اپنی پہلی حکومت کے دوران اپنی پارٹی کی کامیابیوں پر فخر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صوبے میں دوسری مدت کے لیے بھی منتخب ہوئی کیونکہ ان کے دور میں صوبے میں ’غربت کو کامیابی سے کم کیا گیا‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی مبینہ خراب کارکردگی پر سوال اٹھانے والی اپوزیشن کے مسلسل حملوں کا واضح جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں صوبائی حکومت نے کامیابی سے غربت کو کم کیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ نے وزیر اعظم کے بیان کا حوالہ دیا کہ اسی وجہ سے خیبر پختونخوا لوگوں نے 2018 کے انتخابات میں دوبارہ پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی کارکردگی پر نظر ہے، ابھی تک ان کا اسکور ’ففٹی ففٹی ہے‘، حمزہ عباسی
2023 کے انتخابات میں پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کو غربت میں کمی کے اقدامات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا،اگر ہم لوگوں کو غربت سے نکالیں تو یہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہو گی۔
کابینہ کا اجلاس
دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ حکومت اپوزیشن کی عدم اعتماد تحریک سے خوفزدہ نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’قوم کی دولت لوٹنے والے جیل میں جائیں گے‘۔
وفاقی وزیر نے کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’ ان (اپوزیشن) میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد تحریک لانے کی ہمت نہیں ہے‘۔
مزید پڑھیں:عمران خان کو خبردار کررہا ہوں گھبرانے کا وقت شروع ہوچکا ہے، بلاول
تاہم حکومت میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اور ان کے متعدد معاونین کا ماننا ہے کہ اپوزیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاسکتی ہے۔
ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت پُر اعتماد ہے کہ اپوزیشن وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لائے گی اور اگر ایسا ہوتا ہے تو وزیر اعظم کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی کوشش میں ناکام ہو جائے گی، کیونکہ وہ قومی دولت کی لوٹ مار کے جرم میں جیل جانے والے ہیں، انہیں پہلے اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن ’جمہوری طور پر منتخب‘ حکومت کو گرانے کی ’13 ناکام کوششیں‘ کر چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ اس حقیقت سے عیاں ہے کہ جے یو آئی (ف) ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت تمام اہم اپوزیشن جماعتیں کسی نہ کسی تقسیم کا شکار ہیں، دوسری جانب پی ٹی آئی کا ملک بھر میں ووٹ بینک ہے مضبوط ہے‘۔
مزید پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری
وفاقی وزیر نے سوال کیا کہ کیا جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز یا صدر شہباز شریف میں حکومت گرانے کی صلاحیت ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ حکومت کو ہٹانے کے لیے نہیں، بلکہ ان کی لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کے لیے جاری احتساب مہم کو روکنے کے لیے متحد ہیں ، انہوں نے وزیر اعظم کی پیشین گوئی کو صحیح ثابت کر دیا ہے کہ جب قانون ان کے خلاف اپنا راستہ اختیار کرے گا تو تمام چور ایک ہو جائیں گے‘۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت تمام بڑے بدعنوانی کے مقدمات کی کارروائی کی براہ راست نشر چاہتی ہے تاکہ عوام اور میڈیا کو معلوم ہو کہ کس طرح منظم طریقے سے بدعنوانی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف مقدمات کی براہ راست نشریات پر جامع بحث کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے۔