توہین عدالت کیس: رانا شمیم کو تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کو اپنے بیان حلفی سے متعلق تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے یہ ہدایات سابق جج کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جاری کیں۔
مزید پڑھیں: رانا شمیم نے سربمہر بیانِ حلفی عدالت میں جمع کرا دیا، وکیل
رانا شمیم نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار پر الزام عائد کیاتھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل انہوں نے مسلم لیگ کی قیادت کی ضمانتیں ملی بھگت سے مسترد کی تھیں۔
یہ مقدمہ گزشتہ سال انگریزی روزنامہ میں رانا شمیم کے حلف نامے پر مبنی خبر شائع ہونے سے متعلق ہے، بیان حلفی میں الزام لگایا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو فون کیا تھا اور ان کا کہنا تھا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 2018 کے عام انتخابات تک جیل سے رہا نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رپورٹ کا نوٹس لیا تھا اور بعد ازاں توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی، مقدمے میں رانا شمیم کے علاوہ صحافی انصار عباسی، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
رانا شمیم پر 20 جنوری کو اس مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں اور میر شکیل الرحمٰن کے خلاف الزامات طے کرنے کو مؤخر کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: رانا شمیم کے بیانِ حلفی کی تحقیقات کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
عدالت نے ان پر تین سال تک خاموشی اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ گزشتہ سال نومبر میں حلف نامے پر عمل درآمد کا مقصد عدالت کے وقار کو مجروح، نظام انصاف کی تضحیک اور انصاف کے راہ کو بھٹکانے کی کوشش کی تھی۔
اس سماعت کے دوران عدالت نے رانا شمیم کو اپنے بیان حلفی کے بارے میں تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
آج دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بیان کا معاملہ اٹھایا اور نشاندہی کی کہ رانا شمیم نے ابھی تک بیان جمع نہیں کرایا، جسٹس اطہر من اللہ نے مشاہدہ کیا کہ اٹارنی جنرل کا نکتہ درست ہے اور سابق جج کو اپنا بیان جمع کرانے کو کہا۔
مزید پڑھیں: رانا شمیم اصل حلف نامہ پاکستان ہائی کمیشن لندن کے حوالے کریں، اٹارنی جنرل کا خط
رانا شمیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ دستاویز جمع کرانے کے لیے تیار ہیں اور ان کے وکیل عبداللطیف آفریدی ایسا کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے نوٹ کیا کہ عبداللطیف آفریدی نے سرجری کے بعد 10 دن آرام کا مشورہ ملنے پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرائی، فاضل جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی۔
جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ حامد خان بھی دوران سماعت موجود تھے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ صحافیوں اور شکیل الرحمٰن پر فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا ہے، اس لیے انہیں عدالت میں آنے کی ضرورت نہیں تھی لہٰذا انہیں آئندہ سماعتوں پر باقاعدہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرنی چاہیے۔