پیپلز پارٹی کا 18ویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کے خلاف انتباہ
18ویں ترمیم پر وزیر اعظم عمران خان کی تنقید کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے متنبہ کیا ہے کہ موجودہ آئینی ڈھانچے کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے وفاق پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی رہنماؤں نے حکومتی عہدیداروں کی جانب سے 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف اور صدارتی طرز حکومت کے حق میں دیے جانے والے مختلف ریمارکس کی مذمت کی۔
انہوں نے اس ترمیم کو واپس لینے کی تمام کوششوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کرنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم صوبوں کے آئینی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے ایک بیان میں کہا کہ 18ویں ترمیم اور پارلیمنٹ وہ ڈوریں ہیں جو فیڈریشن کو جوڑے رکھتی ہیں، 18ویں ترمیم کو واپس لینے کی کوئی بھی کوشش قوم پرستی کی انتہاپسند تحریکوں کو جنم دے گی اور فیڈرلسٹس بھی یہ نعرہ لگا سکتے ہیں، صوبوں کو تمام ٹیکس جمع کرنے دیں اور وفاق اپنے اخراجات صوبوں کے سامنے رکھے۔
یہ بھی پڑھیں: اٹھارویں ترمیم کے چند نکات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، وزیراعظم
سینیٹر رضا ربانی نے یہ بیان پارلیمنٹ کے انتظامی معاملات اور 18ویں ترمیم سے متعلق وزیراعظم کے ریمارکس کے جواب میں جاری کیا جو انہوں نے اتوار کو سابق پاکستانی سفارت کاروں اور کچھ صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران دیے۔
وعدے کے مطابق اصلاحات نافذ نہ کرنے کا عذر پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ حکومت کو قوانین بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس کے پاس پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے اور سینیٹ میں اپوزیشن کے اکثریت میں ہونے کے سبب قانون سازی کے عمل میں اکثر رکاوٹیں ڈالی جاتی رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد فیصلہ سازی کے مسائل سامنے آئے، انہوں نے سندھ اور پنجاب میں گندم کی قیمتوں میں فرق کی مثال دی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کو 18ویں آئینی ترمیم کے بعد بہت سے مسائل کا سامنا ہے جبکہ معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پی پی پی کا اٹھارویں ترمیم کے خلاف 'سازشوں' پر اے پی سی بلانے کا اعلان
وزیر اعظم کے ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے رضا ربانی نے ایک کہاوت کا حوالہ دیا کہ ایک غریب مزدور ہمیشہ اپنے اوزاروں کا شکوہ کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 18ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے تبدیلی کے منشور کو نافذ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ پارلیمنٹ نے قانون سازی کو روکا تھا، حکومت نے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی بلز کو بطور سپلیمنٹری ایجنڈا لا کر اور ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے بلڈوز کیا۔
انہوں نے حکومت پر پاکستان کو نوآبادیاتی علاقہ بنانے کے غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو حاکم بنانے کے تمام بل پاس ہو چکے ہیں لیکن عوام کی فلاح و بہبود کے لیے قانون سازی نہیں ہو سکی، اس کی وجہ ارادے کی کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'اٹھارہویں ترمیم بہتر حکمرانی میں رکاوٹ'
پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے بھی وزیراعظم عمران خان اور ان کے وزرا کی جانب سے 18ویں ترمیم پر مسلسل تنقید کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ صرف اپنی نااہلی اور ناکامیوں کو چھپانے کے لیے کبھی حکومت 18ویں ترمیم کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیتی ہے اور کبھی ان کے وزرا صدارتی نطام کی حمایت میں بیانات جاری کرتے ہیں۔
نئیر بخاری نے وزیر اعظم کو یاد دہانی کروائی کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ان کی پارٹی کے آدھے سے زیادہ ارکان نے 18ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔