پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 سے 12 روپے اضافے کا امکان
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگلے 14 روز کے لیے 6 سے 12 روپے تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ اور اضافی پیٹرولیم لیوی کا اطلاق ہے۔
ڈان خبار کی رپورٹ کے مطابق بینچ مارک خام تیل کی قیمت گزشتہ 15 روز کے دوران 92 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 95 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے جبکہ شرح مبادلہ میں معمولی بہتری آئی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ٹیکس کی شرح، درآمدی برابری کی قیمت اور شرح مبادلہ کی بنیاد پر پیٹرول (موٹر پیٹرول) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 8 روپے 35 پیسے اور 6 روپے فی لیٹر اضافہ کیاجاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کردیا
اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمتوں میں بالترتیب 6 روپے اور 5.5 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
حکومت نے 31 جنوری کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے برخلاف اضافی 4 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی درخواست ملتوی کردی تھی۔
اس کے ساتھ حکومت نے قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح بھی کم کر دی تھی۔
لہذا اگر حکومت پی ایل میں ماہانہ اضافے کا سلسلہ بحال کرنے کا فیصلہ کرتی ہے، تو پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت فروخت میں تقریباً 12.35 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات مہنگی، نئے سال کیلئے نئی قیمتوں کا اعلان
تاہم، ایک عہدیدار نے کہا کہ حالانکہ وزیراعظم نے 31 جنوری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ورکنگ پیپر کو مسترد کر دیا تھا لیکن ان کی اقتصادی ٹیم پیٹرولیم لیوی میں ماہانہ اضافے کو بحال کرنے کے ساتھ بین الاقوامی قیمتوں کے رجحان کی پیروی کرنا چاہتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کا اگلا سہ ماہی جائزہ چند ہفتے دور ہے۔
اس وقت17 فیصد عام جی ایس ٹی کے مقابلے میں تمام اہم مصنوعات بشمول پیٹرول، ایچ ایس ڈی، مٹی کا تیل اور ایل ڈی او پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے۔
دوسری جانب حکومت پیٹرول پر 13.92 روپے فی لیٹر، ایچ ایس ڈی پر 9.30 روپے، ایل ڈی او پر 5.50 روپے، مٹی کے تیل پر ایک روپے اور ہائی آکٹین ملاوٹ والے اجزا پر 30 روپے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کر رہی ہے۔