• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

قندیل بلوچ قتل کیس کا مرکزی ملزم عدالت سے بری

شائع February 14, 2022
قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 2016 میں قتل کردیا تھا — فوٹو: اے پی
قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 2016 میں قتل کردیا تھا — فوٹو: اے پی

لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس میں نامزد مقتولہ کے بھائی اور کیس کے مرکزی ملزم وسیم کو بری کردیا۔

ملتان بینچ کے جسٹس سہیل ناصر نے مقتولہ کے قتل کے کیس میں راضی نامے کی بنیاد اور گواہوں کے اپنے بیانات سے منحرف ہونے پر مرکزی ملزم وسیم کو بری کیا۔

ملک گیر شہرت کی حامل ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کرنے کے جرم میں ملزم وسیم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں وسیم کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار محبوب نے ہائی کورٹ کے ملتان بینچ کے سامنے ملزم کی بریت سے متعلق دلائل پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

مقتولہ قندیل بلوچ کے والد کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا ہے، لہٰذا عدالت بھی اسے معاف کردے۔

قندیل قتل کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کی ایف آئی آر ان کے قتل کے ایک روز بعد درج کرائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: قندیل اور مولوی عبدالقوی کی سیلفی کی 'داستان'

قندیل بلوچ کے قتل کیس میں ان کے بھائی محمد وسیم اور اسلم شاہین سمیت مفتی عبدالقوی، عبدالباسط اور حق نواز کے خلاف عدالت میں سماعتیں ہوئیں۔

قتل کیس کے تمام ملزمان ضمانت پر تھے، تاہم مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کا بھائی محمد وسیم جیل میں رہا اور عدالت نے اس کی ضمانت مسترد کردی تھی۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کا معاملہ گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا اور ابتدائی طور پر اس کیس کی سماعتیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ کا شادی کا اعتراف

بعد ازاں کیس کو ماڈل کورٹ منتقل کیا گیا تھا، جہاں پر یومیہ بنیادوں پر کیس کی سماعتیں کی گئیں۔

اسی کورٹ میں قندیل بلوچ کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

عدالت کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائیوں کو معاف کرنے سے قتل کیس میں نامزد دیگر ملزمان پر بھی فرق پڑ سکتا تھا، اس وجہ سے عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024