پنجاب: دہشتگردی کے مقدمات میں مطلوب 667 اشتہاری گرفتار نہ ہوسکے
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے تعلق رکھنے والے ملزمان سمیت 667 اشتہاری ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے بہت زیادہ زیر التوا مقدمات پنجاب میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں (اے ٹی سیز) کے لیے گندگی کا ڈھیر بن گیا ہے، کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے دہشت گردوں کو گرفتار کرنا بہت مشکل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مبینہ دہشت گرد، جن میں عسکریت پسند تنظیموں کے ارکان، مقامی معاونین، سہولت کار اور فورتھ شیڈول کے ملزمان شامل ہیں، وہ فرار ہیں اور انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
یہ معاملہ ایک حالیہ سرکاری رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں ایسے دہشت گرد مقدمات میں مطلوب ہیں جنہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
پنجاب پولیس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں صوبے بھر میں جرائم کی صورتحال، درج مقدمات اور اے ٹی سی کے سامنے زیر التوا مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: سی ٹی ڈی کی تحریک لبیک کے مالی اعانت کاروں کے خلاف کارروائی کی تیاری
سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کل 667 اشتہاری ملزمان میں سے 484 ایسے ہیں جو انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت درج مقدمات میں مطلوب ہیں، 484 مقدمات میں سے متعدد ایف آئی آرز، ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف گزشتہ سال پنجاب میں ان کے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران درج کی گئی تھیں۔
لاہور پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت 78، گوجرانوالہ ریجن میں 95، شیخوپورہ میں 27، فیصل آباد میں 65، راولپنڈی میں 30، سرگودھا میں 19، ملتان میں 14، ڈی جی خان مین 85، بہاولپور میں 69 جبکہ سرگودھا ریجن میں دہشت گردی کے الزامات پر دو مقدمات درج کیے گئے تھے۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کے سینئر نگراں جج ملک شہزاد احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں اے ٹی سیز اور پی اوز میں زیر التوا مقدمات کی تعداد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مقدمات میں مطلوب 183 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کرنا ہے، جن میں سے کئی کا تعلق بین الاقوامی طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیموں سے ہے جبکہ ان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش کے ارکان بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشت گردی عدالت:13 ماہ کے بچے کی پیشی
اشتہار ملزمان کے آزاد گھومنے کے سرکاری اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے۔
پنجاب کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے نئے نامزد ایڈمن جج ملک شہزاد احمد نے خاص طور پر مختلف اے ٹی سیز میں ٹی ایل پی سے متعلق زیر التوا مقدمات پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے مقدمات کے زیر التوا ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب اور پراسیکیوٹر جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹی ایل پی کے خلاف مقدمات کو نمٹانے کے لیے پالیسی بنائیں، انہوں نے پریزائیڈنگ افسران کی حفاظت اور ان کے ساتھ منسلک پولیس گارڈز کی تبدیلی کے لیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: لاہور ہائیکورٹ کا ‘جھوٹی شہادت’ پر گواہان پر اظہار برہمی
پولیس رپورٹ کے مطابق افسران کو تفتیش کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے ذرائع استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی پنجاب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار ماہ میں سی ٹی ڈی نے 619 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (آئی بی اوز) کیے اور 76 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جن کے خلاف 56 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے احتجاج کے دوران سی ٹی ڈی کی جانب سے 12 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے تین مقدمات کا فیصلہ اے ٹی سی نے کیا جبکہ باقی کیسز پر کارروائی کے لیے سرگرم طریقے سے پیروی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی ٹی ڈی نہ صرف پنجاب بلکہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر رہا ہے۔