خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل، جے یو آئی (ف) کا پلڑا بھاری
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا، صوبے کے 13 اضلاع میں پُر امن انداز میں ری پولنگ اور پولنگ مکمل کرلی گئی، غیر حتمی نتائج کے مطابق میئر اور تحصیل کونسل کے چیئرمین عہدوں پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) پلڑا بھاری ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میئر یا چیئرمین کی نشست کےلیے 19 تحصیلوں کے متعدد پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کروائی گئی جبکہ ڈیرہ سٹی کونسل کے عہدے پر بھی انتخابات ہوئے۔
ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 19 تحصیلوں میں دوبارہ منعقد ہونے والے انتخابات میں جے یو آئی (ف) نے 4 نشستیں، حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے (پی ٹی آئی) اور آزاد امیدواروں نے ہر تحصیل میں 3،3 نشستیں حاصل کی جبکہ جماعت اسلامی (جے آئی) اور تحریک اصلاحات پاکستان (ٹی آئی پی) ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: امیدواروں کا غلط چناؤ شکست کی بڑی وجہ بنی، وزیراعظم
پی ٹی آئی کے امید وار عمر امین گنڈا پور میئر ڈیرہ سٹی کے انتخابات کے لیے ڈی آئی خان سے مستحکم پوزیشن پر ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے حاجی سعید بچہ کھر تحصیل میں مستحکم پوزیشن پر ہیں۔
اسی طرح باجوڑ کی نواگائی تحصیل سے آزاد امید وار نجیب اللہ خان،بکاخیل تحصیل سے اے این پی کے امیداوار ولی اللہ اور بنوں کی ڈومیل تحصیل سے پی ٹی آئی کے امیدوار اسرار خان آگے ہیں۔
پشاور کے سٹی کونسل کے عہدے پر جے یو آئی کے امیدوار زبیر علی پہلے نمبر جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رضوان بنگش دوسرے نمبر پر ہیں۔
زبیر علی 19 دسمبر کو ہونے والی پولنگ میں بھی پہلے نمبر پر تھے تاہم 6 پولنگ اسٹیشن میں پُر تشدد واقعات کے بعد پولنگ روکتے ہوئے اتوار کو دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی (ف) 17 نشستوں پر کامیاب
پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 65 تحصیل کونسلز میں سے 46 کے نتائج جاری کیے گئے تھے، جہاں میئر یا چیئرمین کی نشست کے لیے انتخابات کروائے گئے تھے، نتائج کے مطابق جے یو آئی ایف نے 18، پی ٹی آئی نے 9 اور نیشنل پارٹی نے 6 نشستیں حاصل کی تھیں۔
اس سلسلے میں آزاد امیدواروں نے تحصیل کونسلز کی 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، مسلم لیگ (ن) 3 جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی، جے آئی اور ٹی آئی پی ایک، ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں17 اضلاع کے 66 تحصیل کونسلز میں سے 65 میں انتخابات منعقد ہوئے تھے جبکہ امیدوار کے انتقال کے باعث ایک تحصیل کونسل میں انتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔
گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے دوران صوبے کے 13 اضلاع کے 568 پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ اور ری پولنگ کی گئی۔
دریں اثنا ڈیرہ اسمٰعیل خان کے سٹی کونسل کے میئر اور چارسدہ مردان، کوہاٹ، لکی مروت اور باجوڑ سمیت پانچ دیگر اضلاع کے متعدد دیہاتوں اور نیبر ہوڈ کونسل امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات نہیں ہوسکے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: دوسرے مرحلے میں پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
تاہم مذکورہ اضلاع میں صرف 331 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل جاری رہا۔
پشاور، نوشہرہ، خیبر، مہمند، کرک، بنوں اور بونیر اضلاع کے 237 پولنگ اسٹیشنز میں ری پولنگ کی گئی مذکورہ اضلاع میں بدامنی اور تشدد کے باعث انتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔
انتخابات کے دوران 13 اضلاع میں مجموعی طور پر ایک ہزار 122 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے، ان اضلاع میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 79 ہزار 322 ہے جن میں ایک لاکھ 72 ہزار 939 خواتین نے ووٹ دینے کا حق ادا کیا۔
صوبائی دارالحکومت کے 7 پولنگ اسٹیشنز پر پُر امن طور پر دوبارہ انتخابات کا انعقاد کیا گیا، ان میں سے 6 پولنگ اسٹیشنز پر میئر پشاور کی نشست کے لیے ووٹ ڈالے گئے جبکہ تحصیل پشتخرہ کے ایک پولنگ اسٹیشن پر ری پولنگ کی گئی۔
پشاور کے علاقے گلبہار میں پولنگ اسٹیشن پر خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جہاں صبح کی اوقات میں ووٹرز کی طویل قطاریں موجود تھیں جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں کمی آتی گئی۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا نوٹیفکیشن معطل
اس دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنان میں قابل غور جوش و خروش دیکھا گیا، ان کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز کے باہر اپنے کیمپ بنائے گئے تھے۔
پولنگ کے دوران غیر متوقع صورتحال سے بچنےکے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ بیان میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صوبے کے مختلف اضلاع میں انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال بر قرار رکھنے پر سیکیورٹی اہلکاروں اور پولنگ عملے کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے تمام حساس علاقوں میں پُر امن انداز میں پولنگ انعقاد کیا گیا۔