• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

علی ظفر اور میشا شفیع کے ہتک عزت کے دعوے ایک دوسرے سے الگ ہیں، لاہور ہائیکورٹ

شائع February 13, 2022
دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف دعویٰ دائر کر رکھے ہیں—فوٹو: انسٹاگرام/ فیس بک
دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف دعویٰ دائر کر رکھے ہیں—فوٹو: انسٹاگرام/ فیس بک

لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ گلوکار علی ظفر اور گلوکارہ میشا شفیع کے ایک دوسرے کے خلاف ہتک عزت کے دعوے الگ ہیں اور ان کی سماعت بیک وقت الگ الگ ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے میشا شفیع کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست پر جاری تفصیلی فیصلے میں لکھا 'یہ درست ہے کہ اگرچہ دونوں پارٹیاں مشترکہ ہیں مگر بس یہ مشترک ہے، ان کے دعوؤں میں مماثلت نہیں'۔

خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے ماتحت عدالت کے حکم امتناعی فیصلے کے خلاف درخواست جنوری میں منظور کی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ اب جاری کیا گیا ہے۔

علی طفر کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں مقدمات نوعیت کے لحاظ سے یکساں ہیں اور ان کو الگ الگ نہیں چلایا جاسکتا، ایک بار علی ظفر کے مقدمے کا فیصلہ ہوجائے تو میشا شفیع کے دعوے پر مزید اقدام کی ضرورت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کوڈ آف سول پروسیجر کی شق 10 کسی بھی ایسے مقدمے کی سماعت کو روکتا ہے جس کا معاملہ ان ہی فریقین کی جانب سے پہلے سے دائر مقدمے سے ملتا ہو۔

جسٹس عاصم حفیظ نے فیصلے میں کہا کہ کہا کہ سی پی سی کی شق 10 کا اطلاق ان مقدمات پر نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کا براہ راست پہلے سے زیرسماعت دعوے سے تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الزامات کی نوعیت ، ہتک عزت بیانات اور الزامات پہلے سے دائر مقدمے سے الگ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین اور تنازع کا ایک ہونا اس بات کو ثابت نہیں کرتا کہ دونوں مقدمات براہ راست یا کسی حد تک ایک ہیں یا ان کی سماعت اکٹھی ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے سیشن کورٹ میں علی ظفر کے خلاف 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے، جس پر ابتدائی سماعتیں ہونے کے بعد عدالت نے مذکورہ کیس کی کارروائی فروری 2020 میں روک دی تھی۔

میشا شفیع نے ستمبر 2019 میں لاہور کی سیشن کورٹ میں علی ظفر کے خلاف جھوٹ بولنے اور میڈیا میں بیان بازی کرنے کے الزامات پر 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

سیشن کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ پہلے علی ظفر کی جانب سے دائرہ کردہ ایک ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعتیں ہوں گی اور فیصلہ ہوگا، اس کے بعد میشا شفیع کے کیس کی سماعتیں ہوں گی۔

سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ میں ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست دائر کی تھی۔

گلوکارہ کی درخواست پر متعدد سماعتیں ہوئیں اور ان کے وکلا نے 19 جنوری کو دلائل مکمل کیے تو عدالت نے میشا شفیع کے حق میں فیصلہ دیا۔

اب اس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان پہلے ہی دو الگ کیسز کی قانونی جنگ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

دونوں کے درمیان علی ظفر کی جانب سے دائرہ کردہ ایک ارب روپے کے ہتک عزت اور ان کی جانب سے ہی دائر کردہ سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے کے کیس کی سماعتیں دو مختلف عدالتوں میں گزشتہ تین سال سے زیر سماعت ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024