• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مراد سعید کے خلاف نازیبا کلمات نشر کرنے پر 'نیوز ون' کو شوکاز نوٹس

شائع February 12, 2022 اپ ڈیٹ March 9, 2022
مراد سعید کو 10 بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وفاقی وزرا میں پہلے نمبر پر رکھا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مراد سعید کو 10 بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وفاقی وزرا میں پہلے نمبر پر رکھا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینل 'نیوز ون' کو ایک پروگرام میں کسی ادارتی جانچ کے بغیر وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کے بارے میں نازیبا کلمات نشر کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے وفاقی وزیر مراد سعید کی وزارت مواصلات کی کارکردگی کے لیے خاص طور پر تعریف کی گئی تھی، دو روز قبل ایک تقریب کے دوران مراد سعید کو 10 بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وفاقی وزرا میں پہلے نمبر پر رکھا گیا تھا۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو موصول پیمرا کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 'نیوز ون' نے جمعرات کی رات 10 بجکر 5 منٹ پر ایک شو 'جی فار غریدہ' نشر کیا تھا جہاں اینکر اور پروگرام میں موجود دیگر افراد نے مراد سعید کو اعزاز دینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا تھا اور وفاقی وزیر کے بارے میں کئی تنقیدی اور تضحیک آمیز تبصرے کیے اور ان کی وزارت کی کارکردگی کے علاوہ ایوارڈ کے پیچھے دیگر عوامل کی طرف بھی اشارہ کیا۔

پیمرا کے نوٹس میں تنقید کی گئی کہ اس طرح کے غیر پیشہ ورانہ، توہین آمیز ریمارکس کسی ادارتی کنٹرول یا ٹائم ڈیلے میکانزم کے بغیر نشر کیے گئے تھے، نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے ریمارکس نشر کرنے کے عمل نے چینل کی ایڈیٹوریل پالیسی اور گیٹ کیپنگ ٹولز پر شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارتوں کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر اتحادی جماعتوں کو بھی تحفظات

اپنے نوٹس میں پیمرا کا کہنا ہے کہ یہ ریمارکس پیمرا آرڈیننس 2002 کے بطور (ترمیمی) ایکٹ 2007، الیکٹرانک میڈیا (پروگرام اور اشتہارات) کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی کئی شقوں اور 2018 کے ایک ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات کی واضح خلاف ورزی ہیں۔

ریگولیٹری اتھارٹی نے چینل کے سی ای او کو ہدایت کی ہے کہ وہ 4 دن کے اندر تحریری طور پر جواب دیں کہ چینل کے خلاف جرمانے، معطلی اور لائسنس کی منسوخی سمیت دیگر قانونی کارروائی کیوں نہیں شروع کی جائے، نوٹس میں چینل کے سی ای او یا کسی بھی مجاز نمائندے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ منگل کو اسلام آباد میں واقع پیمرا کے ہیڈکوارٹرز میں تحریری جواب کے ساتھ پیش ہوں۔

نوٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ عدم تعمیل کی صورت میں لائسنس یافتہ ادارے کے خلاف پیمرا قوانین کی متعلقہ دفعات کے مطابق یکطرفہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔

زیر بحث تبصرے

پیمرا کے نوٹس میں پروگرام میں کیے گئے ان تبصروں کا دوبارہ ذکر کیا گیا ہے جس میں اینکر غریدہ فاروقی نے اپنے پروگرام میں شریک مہمان سے سوال کیا کہ مراد سعید کی وزارت کے پہلے نمبر پر آنے کی حقیقی وجہ کیا ہے، جس کے جواب میں ایک صحافی محسن بیگ نے کہا کہ وہ نہیں جانتے لیکن وجہ 'ریحام خان کی کتاب میں لکھی گئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر شاہ محمود قریشی کا شدید احتجاج

ایک اور مہمان و سینئر صحافی افتخار احمد نے کہا کہ اس شخص (مراد سعید) کی کارکردگی اور ان کے خلاف الزامات سے کون بے خبر ہے۔

تجزیہ کار طارق محمود نے کہا کہ کچھ چیزیں خود بہت واضح ہیں اور انہوں نے اینکر سے کہا کہ وہ اس پر بات نہ کریں کیونکہ پیمرا دیکھ رہا ہے۔

صحافی طارق محمود نے مزید کہا کہ ایک کتاب کا بھی ذکر ہوا ہے، اس میں کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ عمران خان، مراد سعید کو بہت پسند کرتے ہیں اور وہ بہت محنتی وزیر ہیں، مراد سعید عمران خان کے بہت قریب ہیں اور انہوں نے ایک بار پھر اپنی کارکردگی سے ثابت کر دیا ہے کہ انہوں نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، تو اس سے زیادہ آپ مجھ سے کیا سننا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر پروگرام کی میزبان غریدہ فاروقی نے کہا کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا بات کر رہے ہیں اور پروگرام میں شریک دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب سے اس سے متعلق وضاحت طلب کی۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میں کہہ رہا تھا کہ میں نے ریحام خان کی کتاب نہیں پڑھی لیکن میں نے محسن بیگ کو ضرور سنا ہے، میں ان کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں اور کچھ اور نہیں کہہ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے نظام میں فوری تبدیلی برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں، وزیراعظم

مذمت کی بوچھاڑ

اس معاملے پر صرف پیمرا کا نوٹس ہی تبصروں کا مسئلہ اٹھانے والا نہیں تھا بلکہ کئی وزرا نے بھی نشر ہونے والے پروگرام کے مواد پر کڑی تنقید کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'پروگرام کے مہمانوں کے درمیان ہونے والی گفتگو انتہائی قابل مذمت ہے، یہ کیسی صحافت ہے؟ تنقید آپ کا جائز حق ہے لیکن تنقید کی آڑ میں اخلاقیات سے بھٹک جانا بہت افسوسناک ہے'۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے بھی پروگرام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بھی اس تبصرے سے اتفاق کیا جس میں پروگرام کے میزبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ واقعہ بالکل وہی وجہ ہے جس کی وجہ سے وہ 2018 سے میڈیا ریگولیٹری قانون لانے کی کوشش کر رہے تھے۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اس طرح کی گندگی اور غلاظت سے چھٹکارا تب ہی ممکن ہے جب کابینہ، میڈیا ریگولیٹری قانون منظور کرے۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شو میں کسی صحافی کے بارے میں ایسے تبصرے کیے ہوتے تو کیا ردعمل ہوتا، مراد سعید مزید اعزازات حاصل کریں گے لیکن اگر ہم نے ٹی وی سے اس طرح کی گندگی کو نہیں روکا تو معاشرے میں تباہی پھیل جائے گی۔

دریں اثنا حکمراں جماعت کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ اینکر کے لیے اس طرح کی توہین آمیز زبان کے ساتھ اپنے پروگرام کی قیادت کرنا 'انتہائی شرمناک' ہے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

پروگرام میں نشر کیے گئے تبصروں پر صحافی برادری نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کے مواد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

سینئر صحافی مبشر زیدی کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ 'اس طرح کی گفتگو کو کسی طرح سے بھی صحافت نہیں کہا جاسکتا'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Legal Feb 12, 2022 03:53pm
I think criticism is out of proportion. The participants did not made any accusation on their own rather they referred to a book written by a person very closed to Imran Khan Ms. Reham Khan. She also explained that what one does behind closed door only becomes relevant when merit is tarnished on that basis. In this matter, across the board people are dissatisfied by the ranking of ministers (including parties' ministers and aides). No transparent criteria for ranking has been published so far. So the discussion will always go in the direction that whetehr the certificates of rankings were for extraneous consideration especially when there is strong allegation by ex-wife of the Prime Minister.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024