• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر شاہ محمود قریشی کا شدید احتجاج

شائع February 11, 2022 اپ ڈیٹ February 12, 2022
مراد سعید کی وزارت مواصلات کو پہلے نمبر پر قرار دیا گیا تھا — فوٹو: پی آئی ڈی
مراد سعید کی وزارت مواصلات کو پہلے نمبر پر قرار دیا گیا تھا — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم سے انعامات حاصل کرنے والی 10 وفاقی وزارتوں کی کارکردگی کی رینکنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر احتجاج کیا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کو وفاقی وزرا کی کارکردگی اور سرٹیفکیٹ تقسیم کیے جانے پر لکھے گئے احتجاجی خط میں شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کی کارکردگی تسلیم نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: بہترین کاکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں تعریفی اسناد کی تقسیم

انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی فہرست میں وزارت خارجہ امور کو 11 ویں نمبر پر شمار کیا گیا ہے اور پیئر ریویو کمیٹی (پی آر سی) کی اس رینکنگ پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پرفارمنس ایگریمنٹ (پی اے) میں وزارت خارجہ کی اہداف کے حصول کے لیے کارکردگی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

وزیر خارجہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کے پہلے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کیے جبکہ دیگر چار اہداف میں سے ایک پر 99 فیصد تک کام ہو چکا تھا اور تین اہداف پر کام کی تاخیر کی وجوہات 27 اکتوبر کو خط میں بتا دی گئی تھیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ وزارتوں کی اوسط کارکردگی 62 فیصد ہے حالانکہ وزرات خارجہ کی پہلے کوارٹر میں کارکردگی کے اہداف کے حصول میں 77 فیصد رہی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ دوسرے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 24 میں سے 18 اہداف حاصل کیے، 4 اہداف 75 فیصد سے 99 تک مکمل ہیں، ایک ہدف دوسری وزارتوں اور محکموں کا حصہ ہے جبکہ دو اہداف جاری نہیں رکھے جاتے، جس کی وجوہات کی وضاحت 12 جنوری 2022 کو کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ ٹاٹا، برلا کی جگہ شریف اور زرداری امیر ہو جائیں'

اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے یقینی بنایا تھا کہ جائزے کے دوران ان کا کوئی ہدف زیرالتوا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران وزارت خارجہ نے تین مؤثر سرگرمیاں بھی انجام دیں لیکن فہرست کو حتمی شکل دیتے وقت اس پر غور نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آر سی کی جانب سے پرفارمنس ایگریمنٹ کی حتمی منظوری کے وقت وزارت خارجہ کے اقدامات یا اہداف کے معیار پر کوئی تحفظات پیش نہیں کیے گئے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا ہے کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی کو لکھے گئے خط میں وزیرخارجہ نے ان سوالات پر تحریری جواب بھی مانگا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز بہترین کارکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں تعریفی اسناد تقسیم کیے تھے، جس میں وزارت مواصلات کا پہلا، وزارت منصوبہ بندی کا دوسرا اور تخفیف غربت کی وزارت کا تیسرا نمبر تھا۔

مزید پڑھیں: جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کر کے آئے گا، وہ عوام کا خون چوس کر پیسہ بنائے گا، وزیراعظم

وزیراعظم کے دفترمیں منعقدہ تقریب میں جن 10 اعلیٰ وزارتوں کو ان کی کارکردگی کے اعتراف میں اسناد سے نوازا گیا ان میں وزارت مواصلات (مراد سعید)، وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات (اسد عمر)، تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن (ڈاکٹر ثانیہ نشتر)، وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت (شفقت محمود)، وزارت انسانی حقوق (ڈاکٹر شیریں مزاری)، وزارت صنعت و پیداوار(خسرو بختیار)، قومی سلامتی ڈویژن (ڈاکٹر معید یوسف)، وزارت تجارت (عبدالرزاق داؤد)، وزارت داخلہ (شیخ رشید احمد) اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (سید فخر امام) شامل ہیں۔

تقریب میں 80 فیصد اور اس سے زیادہ کارکردگی کا اسکور حاصل کرنے والی وزارتوں کو بھی نمایاں کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا تھا کہ یہ اعزازات وفاقی وزارتوں کے ساتھ کیے گئے ’کارکردگی کے معاہدے‘ کے تحت تقسیم کیے جا رہے ہیں جس میں ان کے لیے اہداف مقرر کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024