کراچی سرکلر ریلوے کیلئے 273 ارب روپے کی منظوری
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے تین منصوبوں کی منظوری دے دی جس کی کُل لاگت کا تخمینہ 280 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس کی صدارت منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب خان نے کی۔
اس اجلاس میں کے سی آر کے جدید شہری ریلوے منصوبے کے لیے 273 ارب 7 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔
اس منصوبے کی پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت ’تعمیر۔آپریٹ۔منتقل‘ کی بنیاد پر منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی سے درخواست کی گئی ہے۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے بورڈ (پی 3 اے) کا اجلاس 25 جنوری کو وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی صدارت میں ہوا، جس میں ریلوے ڈویژن اور منصوبہ بندی کمیشن کو کہا گیا کہ وہ منصوبے کی لاگت کے تخمینے کو حتمی شکل دے کر اسکروٹنی کے لیے سی ڈبلیو پی اے اور پھر منظوری کے لیے ایکنک کو بھیجیں۔
ایک بیان کے مطابق اربن ریلوے ماس ٹرانزٹ 43 کلومیٹر دوطرفہ ٹریک کا منصوبہ ہے جو کہ تین سال میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر تعمیر کیا جائے گا۔
یہ بھی دیکھیں: کراچی سرکلر ریلوے منصوبے میں اہم پیشرفت
اس منصوبے کا بنیادی مقصد کراچی شہر کو قابل اعتماد، محفوظ اور ماحول دوست پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے سے روزانہ 4 لاکھ 57 ہزار لوگوں کے سفر کرنے کی توقع ہے جبکہ 33 سالہ رعایتی مدت کے بعد سفر کرنے والوں کی یومیہ تعداد 10 لاکھ ہونے کی امید ہے۔ اس منصوبے میں برقی ٹرینیں استعمال کی جائیں گی جو کہ پورا ہفتہ چلائی جائیں گی۔
یہ منصوبہ کراچی کے گنجان آباد علاقوں کا احاطہ کرے گا جس میں کوریڈور کے ساتھ 30 اسٹیشنز شامل ہیں۔
کے سی آر کا روٹ موجودہ سٹی اسٹیشن سے شروع ہو کر پاکستان ریلوے کی مین لائن کے ساتھ ڈرگ روڈ اسٹیشن تک آئے گا۔ اس کے بعد شاہراہ فیصل سے ہوتے ہوئے کے سی آر گلستان جوہر اور گلشن اقبال میں داخل ہوگی۔
اس کے بعد کے سی آر ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد کے پرانے رہائشی علاقوں سے گزر کر سائٹ ایریا اور پھر کراچی پورٹ پہنچے گی جس کے بعد وہ واپس کراچی سٹی اسٹیشن آئے گی۔
پی 3 اے کے منظور کردہ ٹرانزیکشن انفرااسٹرکچر کے مطابق اس صوبے کی فنانسنگ اور تعمیر نجی شعبہ کرے گا اور اسے تجارتی بنیادوں پر چلایا جائے گا۔
ٹرانزیکشن مشیروں/کنسلٹنٹس نے اس 33 سالہ منصوبے کے لیے بجلی، اہم آپریشن اور دیکھ بھال کے اخراجات کی مد میں 533 ارب روپے کی سبسڈی تجویز کی تھی جسے بورڈ نے مسترد کر دیا۔
اس منصوبے کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 201 ارب روپے لگایا گیا تھا جو کہ منصوبے میں تاخیر اور ’وائیبلٹی گیپ فنانسنگ‘ کے باعث بڑھ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے 3 مراحل میں بحال کی جائے گی، وفاقی وزیر
وفاقی حکومت اس منصوبے کی نظر ثانی شدہ لاگت کا 40 فیصد فراہم کرے گی جو کہ تقریباً 80 سے 90 ارب روپے بنتا ہے اور حکومت اس منصوبے کو چلانے میں مدد دینے کے لیے پہلے تین سال میں پروجیکٹ آپریٹر کو فنانسنگ فراہم کرے گی۔
پی 3 اے بورڈ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سےمنصوبے کی لاگت کا 40 فیصد (80 سے 90 ارب) روپے دینے کے لیے ریلوے بورڈ سے کہا جائے گا کہ وہ کے سی آر کے راستے میں 13 جائیدادوں کو 99 سالہ لیز پر دیں تاکہ منصوبے کی ابتدائی لاگت حاصل کی جاسکے کیونکہ اس منصوبے کا منافع پاکستان ریلوے کو حاصل ہوگا۔
ریلوے بورڈ کی مخالفت کی صورت میں وفاقی حکومت یہ رقم پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے فراہم کرے گی، تاہم بعد میں یہ رقم پاکستان ریلوے کے بجائے وفاقی حکومت کو واپس کرنے کے احکامات دیے جائیں گے۔
سی ڈی ڈبلیو اے نے نیوکلیئر میڈیسن انسٹی ٹیوٹ گوجرانوالہ اور ریڈیوتھراپی فیز۔2 کی بھی منظوری دی جس کی نظر ثانی شدہ لاگت 3.28 ارب روپے ہے۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت کے سوشل ہیلتھ پروٹیکشن کے لیے 3 ارب 36 کروڑ روپے کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔
تبصرے (1) بند ہیں