اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کیلئے فلسطینیوں کی حمایت ترک نہیں کریں گے، ترکی
ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے کہا ہے کہ ترکی، اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے فلسطینی ریاست سے متعلق اپنے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترک وزیر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اگلے ماہ اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کا ترکی کا دورہ متوقع ہے۔
دونوں ممالک نے 2018 میں تعلقات میں تلخی پیدا ہونے کے بعد اپنے سفرا کو واپس بلا لیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ رہے، لیکن انقرہ کی جانب سے اسرائیل سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تناؤ کے شکار تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ آئزک ہرزوگ مارچ کے وسط میں ترکی کا دورہ کریں گے، جو کئی گزشتہ برسوں میں اس طرح کا پہلا دورہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی صدر مارچ میں ترکی کا دورہ کریں گے، طیب اردوان
انہوں نے کہا تھا کہ دونوں ممالک توانائی کے تعاون پر بات چیت کر سکتے ہیں۔
تاہم اسرائیلی صدر کی جانب سے اب تک اس دورے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
ترکی، اسرائیل-فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی ہے اور مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے اور فلسطینیوں کے حوالے سے اسرائیل کی پالیسی کی مذمت کرچکا ہے۔
اسرائیل نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر قابض عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی حمایت ترک کرے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے تیار ہیں، رجب طیب اردوان
ترک وزیر خارجہ نے انقرہ میں صحافیوں کو اسرائیل اور بعض خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرنے کے حوالے سے جو بھی قدم اٹھائیں گے، اس میں چند دوسرے ممالک کی طرح فلسطین کاز پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے ہماری پوزیشن ہمیشہ واضح رہی ہے، یہ تعلقات قدرے معمول پر آنے سے دو ریاستی حل کے حوالے سے ترکی کا کردار ایک ایسے ملک کی حیثیت سے مزید بڑھ سکتا ہے جو دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں رہے گا، لیکن ہم اپنے بنیادی اصولوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والی خلیجی ریاستوں نے فلسطینیوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ وہ ان کے مطالبے کی حمایت ترک نہیں کر رہے، تاہم فلسطینی رہنماؤں نے ان معاہدوں کو اپنے مقصد سے غداری قرار دیا ہے۔
تنازع کے دوران رجب طیب اردوان، اسرائیلی صدر سے رابطہ کر چکے ہیں تاہم اسرائیل میں صدارت بڑی حد تک ایک رسمی عہدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل 'دہشت گرد' ریاست ہے، طیب اردوان
نومبر میں ترک صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے رابطہ کیا تھا جو کہ کئی برسوں میں اس طرح کی پہلی کال تھی۔
نشریاتی ادارے 'اے ہیبر' کے مطابق رجب طیب اردوان کے ترجمان ابراہیم قالن نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ان کی نئی حکومت کے قیام کے بعد سے ایک ’مثبت طرز عمل‘ ظاہر کیا گیا ہے۔
ترکی کے ممکنہ دورے سے متعلق سوال پر نفتالی بینیٹ نے صحافیوں کو جواب دیا کہ معاملات بہت آہستہ اور بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ترکی سے متعلق ملک بہت احتیاط کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے اشتراک میں علاقائی کشیدگی رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔