کووڈ کو شکست دینے کے ایک سال بعد بھی دل کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
کورونا وائرس کو شکست دینے کے بعد بھی مریضوں میں مستقبل قریب میں دل کی شریانوں کی پیچیدگیوں کا خطرہ ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کی ابتدائی بیماری سے صحتیاب ہونے کے ایک سال بعد لوگوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، دل کے ورم، بلڈ کلاٹس، فالج، امراض قلب، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
درحقیقت دل کی شریانوں کی ان پیچیدگیوں کا سامان ان افراد کو بھی ہوسکتا ہے جو کووڈ سے متاثر ہونے سے قبل صحت مند تھے، ان بیماریوں کی تاریخ نہیں تھی یا کووڈ کی شدت معمولی تھی۔
کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے اب تک 38 کروڑ سے زیادہ افراد اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اعدادوشمار کو مدنظر رکھا جائے تو کووڈ 19 عالمی سطح پر امراض قلب کے ڈیڑھ کروڑ نئے کیسز کا باعث بنی، جو بہت اہم ہے، ہر وہ مریض جس کو اس وبائی مرض کا سامنا ہوتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ صحتیابی کے بعد دل کی صحت کا خیال رکھنا یقینی بنائے۔
دل کی شریانوں سے جڑے امراض دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، جبکہ ان کا علاج بھی بہت مہنگا ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق ایسے افراد جن میں کووڈ 19 کا شکار ہونے سے قبل ہی کسی دل کی بیماری کا خطرہ واضح ہوتا ہے، تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا ہےک ہ ان کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مگر انہوں نے کہا کہ زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ جن افراد کو کبھی دل کے مسائل کا سامنا نہیں ہوا اور امراض قلب کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، وہ بھی کووڈ کے بعد امراض قلب سے متاثر ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈیٹا سے کووڈ کے بعد نوجوان اور معمر افراد کے دل کو نقصان پہنچنے کے خطرے میں اضافے کا عندیہ ملا ہے، ہر رنگ و نسل، مرد خواتین، موٹاپے کے شکار ہو یا نہیں، ذیابیطس سے متاثر ہو یا نہیں، کووڈ کی معمولی شدت یا سامنا ہو یا سنگین پیچیدگیوں، سب میں یہ خطرہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے لیے یکم مارچ 2020 سے 15 جنوری 2021 کے دوران کووڈ سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ 53 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ویٹرنز افیئرز نے مرتب کیا تھا۔
ان میں سے بہت کم افراد کی ویکسینیشن ہوئی تھی کیونکہ تحقیق کا آغاز ویکسینز بننے سے قبل ہوا تھا جبکہ جنوری 2021 تک وہ عام دستیاب بھی نہیں تھیں۔
بعدازاں کووڈ کے مریضوں کے ڈیٹا کا موازنہ ایسے 2 گروپس سے کیا گیا جو تحقیق کے دورانیے کے دوران کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
ان میں سے ایک گروپ 56 لاکھ افراد کا تھا جو کسی قسم کی بیماری کے شکار نہیں ہوئے جبکہ دوسرا 58 لاکھ افراد کا تھا جو مارچ 2018 سے جنوری 2019 کے دوران کسی بیماری کے باعث کسی بیماری کے شکار رہے تھے۔
تحقیق میں شامل کووڈ کے زیادہ تر مریض معمر افراد تھے مگر محققین نے خواتین اور ہر عمر کے بالغ افراد کے ڈیٹ کا بھی تجزیہ کیا۔
انہوں نے ایک سال کے عرصے تک ان مریضوں میں امراض قلب اور موت کا جائزہ لیا جن کی شرح دیگر 2 گروپس کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ دریافت ہوئی۔
محققین نے بتایا کہ کچھ افراد کو لگ سکتا ہے کہ 4 فیصد تو زیادہ نہیں، مگر یہ خیال غلط ہے بالخصوص اگر وبا کے پیمانے کو دیکھا جائے، صرف امریکا میں 0 لاکھ افراد کو دل کی شریانوں کی پیچیدگیوں کا خطرہ کووڈ 19 کے باعث ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس وائرس سے محفوظ رہنے والے کنٹرولز گروپس کے مقابلے میں کووڈ کے مریضوں میں بیماری کے ایک سال بعد امراض قلب کا خطرہ 72 فیصد، ہارٹ اٹیک کا 63 فیصد اور فالج کا 52 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
مجموعی طور پر کووڈ سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں اس کے مریضوں میں دل کی شریانوں سے جڑے کسی بھی بڑی پیچیدگی کا خطرہ 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج میں دل کی شریانوں کے طویل المعیاد سنگین خطرات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور بیماری سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن پر زور دیا گیا ہے، جو بیماری کی صورت میں بھی دل کو نقصان سے بچاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کووڈ کے طویل المعیاد اثرات کی اپنی سابقہ تحقیق کے نتائج کو اپ ڈیٹ کرہے ہیں اور اس بار مریضوں کے دل کی جانچ پڑتال کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جو دیکھا وہ اچھا نہیں تھا، کووڈ سے سنگین پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میڈیسین میں شائع ہوئے۔