• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مسلم لیگ (ن) کی سی ای سی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر کوئی فیصلہ نہ ہوسکا

شائع February 8, 2022
نواز شریف نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے سڑکوں پر آنے کی تیاری کریں—تصویر: اسکرین گریب
نواز شریف نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے سڑکوں پر آنے کی تیاری کریں—تصویر: اسکرین گریب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا پیر کو ہونے والا اجلاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں ناکام رہا اور یہ فیصلہ پارٹی قائد نواز شریف پر چھوڑ دیا کہ جب وہ مناسب سمجھیں اس کی کال دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس دوران نواز شریف نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے سڑکوں پر آنے کی تیاری کریں۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان کو کرپٹ ترین ملک قرار دیا گیا ہے، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) میں شریف خاندان کی جگہ نئی قیادت کیلئےبحث شروع ہوچکی ہے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ آج کے سی ای سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) عمران خان کی اس جابر حکومت سے نجات دلائے گی جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سے جان چھڑانے سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں اور اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مسلم لیگ (ن) سب سے آگے ہوگی۔

دوسری جانب ان کی بیٹی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ایک ٹوئٹ میں کہا کہ عوام کی حالت زار اور حکومت کی نااہلی اور ہر شعبے میں ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پارٹی میں اتفاق رائے ہے کہ عمران خان کی حکومت کو جانا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے رہتے ہوئے ہر روز لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا اور کسی ایک رکن نے عدم اتفاق نہیں کیا۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے 4 رہنماؤں نے خود کو نواز شریف کے متبادل کے طور پر پیش کیا، فواد چوہدری

یہ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا اور اس کی صدارت لندن سے معزول سابق وزیراعظم نے کی جہاں وہ نومبر 2019 سے ’طبی بنیادوں‘ پر مقیم ہیں، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے 26 اراکین، ضلعی صدور اور جنرل سیکریٹریز سمیت پارٹی کے 50 سے زائد رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی، پارٹی قائد کو پی ٹی آئی حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے پی پی پی کی تحریک عدم اعتماد اور اسلام آباد پر مشترکہ لانگ مارچ کی تجاویز سے آگاہ کیا۔

پارٹی کے ایک اندرونی نے ڈان کو بتایا کہ کچھ سینئر ممبران نے بہت 'مختصر' بات کی اور نواز شریف کو بتایا کہ پوری پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ عدم اعتماد کے اقدام پر جو بھی فیصلہ کریں گے اس پر عمل ہوگا۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے شرکا سے کہا کہ وہ احتجاج کے لیے تیار ہو جائیں، ساتھ ہی سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو ہدایت کی کہ وہ پارٹی کے اراکین اسمبلی کے لیے ورکنگ پلان تیار کریں تاکہ وہ اپنے حلقوں سے لوگوں کو سڑکوں پر لا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کسی بھی بین الاقوامی سازش کا حصہ نہیں بنے گی، شہباز شریف

تاہم نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز کے بارے میں کوئی تفصیلات طلب نہیں کیں نہ یہ کہ کیا اپوزیشن کو یہ اقدام اٹھانے کے لیے مطلوبہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی کے 20 سے زائد ’منحرف‘ ایم این ایز سے رابطے میں ہے اور پیپلز پارٹ جہانگیر خان ترین گروپ کے ساتھ رابطے میں ہے جس میں مبینہ طور پر 30 رکن صوبائی اور 8 اراکین قومی اسمبلی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، اپوزیشن حکومتی اتحادیوں مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سی ای سی نے 23 مارچ کو پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں:امریکی سفیر کی علیحدہ ملاقاتوں سے مسلم لیگ (ن) میں تقسیم کی قیاس آرائیاں

بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ نواز شریف پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ قوم کو اس 'نااہل، نالائق اور کرپٹ حکومت' سے نجات دلانے کے لیے آئینی، پارلیمانی اور سیاسی اقدامات اٹھائیں، پارٹی قائد سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ وہ ملک و قوم کو سنگین بحران سے بچانے کے لیے فیصلے کریں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے قائم کرنے کا بھی حکم دیا گیا تاکہ عوام کو پی ٹی آئی حکومت سے نجات دلانے کے لیے قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024