اسمارٹ فونز اب کووڈ 19 کی تشخیص کرنے کے بھی قابل
اسمارٹ فونز پہلے ہی ہماری زندگیوں کے لیے بہت آسانیاں فراہم کررہے ہیں اور بہت جلد وہ لوگوں کو یہ بتانے کے بھی قابل ہوجائیں گے کہ وہ کووڈ 19 یا انفلوائنزا کے شکار تو نہیں۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو ایک لیب کٹ کے ساتھ کووڈ 19 کی اقسام اور فلو وائرسز کی شناخت مستند انداز اور برق رفتاری سے کرنے کی صلاحٰت رکھتی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ نظام زیادہ تیزرفتار، حساس، کم قیمت اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس نظام کو دیگر جراثیموں کے لیے بھی اپنایا جاسکتا ہے۔
اسے بنانے والی ٹیم کے سربراہ مائیکل مہان نے بتایا کہ اس وقت جب کووڈ کی نئی اقسام دنیا بھر میں ابھر رہی ہیں، ٹیسٹنگ اور ان کو پکڑنا وبا کے کنٹرول کرنے کی کوششوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی لگ بھگ 50 فیصد آبادی کے پاس ایک اسمارٹ فون ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ اس کے ذریعے لوگوں کو تشخیص تک مساوی رسائی فراہم کی جاسکتی ہے۔
یہ ایپ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے لیے تیار کی گئی ہے جس کو گوگل پلے اسٹور سے انسٹال کیا جاسکے گا۔
انسٹال کرنے کے بعد ایپ کو اوپن کرنے پر صارف کے سامنے ٹیسٹ کے نمونوں کی آزمائش سے قبل طریقہ کار سمجھانے کا آپشن دیا جائے گا۔
ایپ اسمارٹ فون کے کیمرے کو استعمال کرکے کسی فرد کے لعاب دہن کے نمونے میں ایک کیمیائی ری ایکشن کی جانچ پڑتال کرے گی اور 25 منٹ کے اندر تشخیص کرے گی۔
محققین کے مطابق لیب کٹ کو 100 ڈالرز سے بھی کم میں تیار کیا جاسکتا ہے اور ہر ٹیسٹ کی اسکریننگ کی لاگت 7 ڈالرز سے بھی کم ہوگی۔
البتہ ایپ کا کوئی خرچہ نہیں اور محققین کے مطابق ہمارا کوئی مالی مفاد نہیں، ایپ اور ٹیکنالوجی اوپن سورس ہے اور ہر ایک کے لیے مفت دستیاب ہے، ٹیسٹ کٹ کو دوبارہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایپ میں وائرس کی موجودگی پر سرخ دائرہ نظر آئے گا جبکہ وائرس نہ ہونے پر سبز دائرہ نمودار ہوگا۔
محققین کے مطابق یہ ٹیسٹ گھر کے ماحول کے درجہ حرارت میں بھی ہوسکتے ہیں جو اس کو درست رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اسے اسمارٹ لیمپ کا نام دیا گیا ہے جو کووڈ کی ٹیسٹنگ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اسمارٹ فونز کی مدد سے صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گا۔
ماہرین کے مطابق اسمارٹ فونز کی عام دستیابی، پاور اور امکانات نے انہیں جراثیموں کی مانیٹرنگ کے لیے اہم ٹول بنا دیا ہے، دنیا بھر میں اربوں اسمارٹ فونز استعمال ہورہے ہیں، جو امراض کی ٹریکنگ، تشخیص اور شہری سائنس کے لیے بے نظیر مواقع فراہم کرتے ہیں۔