ایل او سی پر جنگ بندی کے حوالے سے بھارتی آرمی چیف کا دعویٰ گمراہ کن قرار
پاک فوج نے لائن آف کنٹرول(ایل او سی) پر جنگ بندی کے حوالے سے بھارتی چیف آف آرمی اسٹاف کے دعوے کو گمراہ کن قرار دے دیا۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل بھارتی آرمی چیف منوج مکند نراوانے نے کہا تھا کہ جنگ بندی اس لیے جاری ہے کیونکہ بھارت نے طاقتور پوزیشن سے بات چیت کی تھی۔
جس پر ردِ عمل دیتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایک بیان میں کہا کہ 'بھارتی چیف کا یہ دعویٰ کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی اس لیے ہے کہ انہوں نے طاقتور پوزیشن سے بات چیت کی تھی، واضح طور پر گمراہ کن ہے'۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جنگ بندی پر صرف ایل او سی کے اطراف بسنے والے کشمیریوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کے خدشات کے باعث اتفاق کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کا ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ کسی کو اسے (جنگ بندی کو) اپنی طاقت اور دوسرے کی کمزوری سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔
بھارت کی شمالی سرحد پر چین کے ساتھ جاری فوجی تعطل کے بارے میں بات کرتے ہوئے منوج مکند نے کہا تھا کہ 'پیش رفت مناسب اور قابل افواج کے علاوہ فوجیوں کے ایک بہترین حصے کی زمین پر موجودگی کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے جنہیں جدید ٹیکنالوجی کی مدد حاصل ہو'۔
740 کلومیٹر طویل ایل او سی پر گزشتہ سال فروری تک سرحد پار سے بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کے واقعات کا سلسلہ جاری تھی۔
تاہم فروری2021 میں پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز پر تمام معاہدوں، سمجھوتوں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا تھا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔
ساتھ ہی ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا جو امن کی خرابی اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی، بھارتی سفارتکار دفتر خارجہ طلب
خیال رہے کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا ایک طریقہ کار موجود تھا اور 2003 میں اس پر ایک اور معاہدہ ہوا جس کے بعد جنگ بندی بہت مؤثر رہی تاہم 2014 سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی تھی۔
اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 2003 کے معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے اور اسے مستحکم بنانے کے لیے دونوں فریق متفق ہیں اور اس پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد سے پاکستان اور بھارت روایتی حریف رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان قائم لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی اکثر خلاف ورزیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔
تاہم بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت اور نریندر مودی کے بطور وزیراعظم اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔