• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

حاملہ خواتین سے کورونا وائرس بچوں میں منتقل ہونے کا امکان کیوں نہیں ہوتا؟

شائع February 3, 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

حاملہ خواتین سے ان کے بچوں میں کورونا وائرس کی منتقلی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

اس کی وجہ اب تک واضح نہیں تھی مگر ایک نئی طبی تحقیق میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔

طبی جریدے امریکن جرنل آف پیتھولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ آنول ممکنہ طور پر ماں اور ہونے والے بچے کو کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

امریکا کے بوسٹن میڈیکل سینٹر کی اس تحقیق میں 24 خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کے ہاں بچوں کی پیدائش جولائی 2020 سے اپریل 2021 کے دوران ہوئی۔

ان میں سے 8 خواتین میں حمل کی دوسری سہ ماہی کے دوران کووڈ 19 کی علامات والی بیماری کی تصدیق ہوئی، 8 خواتین حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران اس وبائی مرض کا شکار ہوئی۔

باقی خواتین حمل کے دوران کووڈ سے محفوظ رہی تھیں اور ان کو کنٹرول گروپ کے طور پر تحقیق کا حصہ بنایا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص بالخصوص تیسری سہ ماہی کے دوران ہوئی تو آنول کے خلیات نے ایک پروٹین ایس 2 کو ڈھانپ لیا۔

ایس ٹو وہ پروٹین ریسیپٹر ہے جسے کورونا وائرس خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کرتا ہے اور تحقیق کے مطابق تیسری سہ ماہی کے دوران کووڈ 19 کا سامنا کرنے والی خواتین میں ایک انزائمے ایڈم 17 کی سطح بڑھ گئی جو ایس 2 کو خلیات کی سطح سے خارج ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ممکنہ طور پر آنول ماں میں کووڈ 19 بیماری کو محسوس کرکے ایس 2 کو چھپانے کے میکنزم کو متحرک کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد آنول کو کورونا وائرس کے حملے سے بچانا اور بچے تک اس کی منتقلی کو روکنا ہوتا ہے۔

اس سے قبل تحقیق رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کی شکار 7 سے 20 فیصد حاملہ خواتین کے آنول کے خلیات اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جب وائرس کسی طرح آنول میں پہنچ بھی جائے تو بھی بچے تک اس کی رسائی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

اب تحقیقی ٹیم کی جانب سے اس حوالے سے مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاکہ اس تحفظ کی وجوہات کا تفصیل سے جائزہ لیا جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024