• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بھارت: 2021 میں 6 صحافی قتل اور 108 پر حملے کیے گئے

شائع February 3, 2022
8 خواتین صحافیوں کو بھی گرفتاری، طلبی اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کا سامنا کرنا پڑا — فائل فوٹو: اے پی
8 خواتین صحافیوں کو بھی گرفتاری، طلبی اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کا سامنا کرنا پڑا — فائل فوٹو: اے پی

رائٹس اینڈ رسکس اینالیسز گروپ (آر آر اے جی) کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں 2021 میں کم از کم 6 صحافی قتل اور 108 پر حملے کیے گئے جبکہ 13 میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنایا گیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق ’انڈیا پریس فریڈم رپورٹ 2021‘ کے عنوان سے جاری تازہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ میڈیا کی آزادی کی سب سے زیادہ ناگفتہ صورتحال مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہے جہاں صحافیوں کو اکثر تھانوں میں طلب کیا جاتا رہا، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں، ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور سیکیورٹی فورسز نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارتی ریاست اتر پردیش، مدھیا پردیش اور تریپورہ ان علاقوں میں سرفہرست ہیں جہاں گزشتہ سال صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو ٹارگٹ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کی عالمی تنظیم کا بھارت سے کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ

قتل کیے گئے 6 صحافیوں میں اتر پردیش اور بہار کے 2، 2 جبکہ آندھرا پردیش اور مہاراشٹرا کے ایک، ایک صحافی شامل ہیں۔

8 خواتین صحافیوں کو بھی گرفتاری، طلبی اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کا سامنا کرنا پڑا۔

سب سے زیادہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 25 صحافیوں/میڈیا اداروں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے بعد اتر پردیش میں 23، مدھیا پردیش میں 16، تریپورہ میں 15، دہلی میں 8، بہار میں 6، آسام میں 5، ہریانہ میں 4، مہاراشٹرا میں 4، گووا میں 3، منی پور میں 3، کرناٹک میں 2، تامل ناڈو میں 2، مغربی بنگال میں 2 جبکہ آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ اور کیرالہ میں ایک، ایک نشانہ بنے۔

مزید پڑھیں: بھارتی صحافتی تنظمیوں کی کشمیر پریس کلب پر قبضے کی مذمت

آر آر اے جی کے ڈائریکٹر سوہاس چکما نے کہا کہ جموں و کشمیر سے تریپورہ تک میڈیا کی آزادی پر بڑے پیمانے پر حملے ملک میں عالمی قوانین کے تحت سماجی روابط کی آزادی میں مسلسل بگاڑ کا واضح اشارہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں بھارت میں کم از کم 24 صحافیوں پر جسمانی حملے کیے گئے، انہیں دھمکیاں دی گئیں، ہراساں کیا گیا اور پولیس سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں نے انہیں کام کرنے سے روکا۔

ان 24 صحافیوں میں سے 17 کے ساتھ مار پیٹ کے واقعات میں پولیس ملوث تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: آسام میں پولیس اور صحافی کا ایک شخص پر تشدد، ویڈیوز وائرل ہونے پر غم و غصہ

پولیس کی جانب سے صحافیوں پر جسمانی حملوں کی رپورٹیں زیادہ تر مقبوضہ جموں و کشمیر سے موصول ہوئیں۔

گزشتہ سال کے دوران 44 صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں جن میں سے کچھ کیسز میں کئی ریاستوں میں ایک ہی صحافی کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں۔

سب سے زیادہ اتر پردیش میں صحافیوں کے خلاف 9 ایف آئی آر درج کیے جانے کی اطلاع ملی، اس کے بعد دہلی اور جموں و کشمیر میں 6 ،6 اور دیگر 3 بہار میں درج کی گئیں۔

44 صحافیوں میں سے 21 کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 کے تحت نفرت کو فروغ دینے کی ایف آئی آر درج کی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024