آئی ایم ایف کی 2022 میں پاکستان کی حقیقی شرح نمو 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے توسیعی قرض پروگرام جاری رکھنے کی منظوری کے چند گھنٹے بعد کہا ہے کہ مالی سال 2022 میں اقتصادی صورتحال میں بہتری کے ساتھ پاکستان کی حقیقی شرح نمو 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کی قابل اطلاق اور کارکردگی کے معیار کی عدم پابندی کی درخواست کی بھی منظوری دی۔
گزشتہ روز بورڈ نے واشنگٹن میں پاکستان کے ساتھ توسیعی قرض کی سہولت (ای ایف ایف) پر مزید مشاورت کے لیے اجلاس میں اپنا چھٹا ای ایف ایف جائزہ مکمل کیا تھا۔
آئی ایم ایف بورڈ کے جائزے کی تکمیل کے بعد پاکستان کو فنڈ سے تقریباً ایک ارب ڈالر لینے کی اجازت مل گئی، اس کے بعد پروگرام کے تحت پاکستان کو ملنے والی کل بجٹ سپورٹ تقریباً 3 ارب ڈالر یا پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کےکوٹے کا 106 فیصد ہو جاتی ہے۔
مہنگائی
اجلاس کے بعد جاری اپنے ایک بیان میں آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اس سال ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جس کے بعد آہستہ آہستہ کچھ کمی آئے گی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ مارکیٹ کے لیے متعین شرح تبادلہ کے لیے مستقل مزاجی اور دور اندیش میکرواکنامک پالیسی مکس، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے اور درمیانی مدت کے لیے بیرونی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔
آئی ایم ایف نے پاکستان پر اپنی معیشت کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے اضافی کوششیں کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی حالیہ پالیسی ایڈجسٹمنٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے قرض کی چھٹی قسط کی منظوری دے دی، شوکت ترین
بیان میں کہا گیا ہے کہ معیشت کے ڈھانچے میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے اور معیشت کی ساختی تبدیلی کو آسان بنانے کے لیے مزید جارحانہ کوششیں مستحکم اور مضبوط ترقی کے راستے کھولنے میں مدد کریں گی۔
آئی ایم ایف نے نشاندہی کی ہے کہ ان اضافی کوششوں سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کو فروغ ملے گا اور تمام پاکستانی شہریوں کے فائدے کے لیے سماجی نتائج میں بہتری آئے گی۔
آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ اجلاس پہلے 12 جنوری 2022 اور پھر بعد 28 جنوری کو شیڈول تھا لیکن پاکستان کی درخواست پر آئی ایم ایف کی شرائط پر اطلاق کرنے کے لیے مزید وقت حاصل کرنے کے لیے اسے دو بار ملتوی کردیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف بورڈ نے نوٹ کیا ہے کہ پاکستان میں معاشی سرگرمیاں جاری وبائی بیماری کووڈ 19 کی پہلی لہر کے بعد تیزی سے بحال ہوئی ہیں لیکن دباؤ بھی بننا شروع ہو گیا ہے جو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے اور مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباؤ سے ظاہر ہوتا ہے۔
بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی حالیہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسی کی کوششیں میکرواکنامک استحکام اور قرضوں کی پائیداری کے تحفظ کے لیے مناسب تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کیلئے 5 پیشگی اقدامات مکمل کرنے ہوں گے، شوکت ترین
پاکستان کو درپیش خطرات
اپنے بیان میں آئی ایم ایف نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ کووڈ 19 کے دوران پاکستانی حکام کی کثیرالجہتی پالیسی کے باعث موسم گرما 2020 کے بعد سے پاکستان نے مضبوط معاشی بحالی حاصل کی ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ بیرونی دباؤ 2021 میں ابھرنا شروع ہوا، جس میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بڑھنا اور شرح تبادلہ میں کمی کا دباؤ شامل ہے جس نے ملکی سطح پر قیمتوں کے دباؤ کو بھی تقویت بخشی۔
فنڈ نے خبردار بھی کیا ہے کہ پاکستان وبائی امراض کے دوبارہ پھیلنے، سخت عالمی مالیاتی صورتحال، جغرافیائی سیاست میں کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کے باعث خطرے میں گھرا ہوا ہے۔
بیان میں پاکستان کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ درمیانی مدت کے آؤٹ لُک کو مضبوط کرنا، ڈھانچوں میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے اور معیشت کی ساختی تبدیلی میں سہولت فراہم کرنے کی جارحانہ کوششوں پر منحصر ہے۔
آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ اقتصادی پیداوار، سرمایہ کاری، اور نجی شعبے کی ترقی کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کی جائے۔
ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف
آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بیان پاکستان سے متعلق ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئرمین اینوانتیت سایح نے جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کے آئی ایم ایف سے مذاکرات ناکام ہونے کی بات ’بالکل غلط‘ ہے، شوکت ترین
ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو وبائی مرض کورونا وائرس سے چیلنج کا سامنا ہے، لیکن عدم توازن مزید بڑھ گیا ہے، اور خطرات بدستور کافی زیادہ ہیں، اقتصادی لچک کو مضبوط بنانے کے لیے حکام کی حالیہ پالیسی کوششوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے، مضبوط اور زیادہ مستحکم ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے پالیسیوں اور اصلاحات کا بروقت اور مستقل نفاذ ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے مالیاتی پالیسی کو مضبوط بنانے اور عوامی خزانے کو مضبوط بنیادوں پر رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، محتاط اخراجات کے انتظام کے ساتھ ساتھ محصولات کو متحرک کرنے سے قرضوں کی پائیداری کو بہتر بناتے ہوئے انفرااسٹرکچر اور سماجی تحفظ پر انتہائی ضروری اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
ذاتی انکم ٹیکس میں اصلاحات اور جنرل سیلز ٹیکس میں ہم آہنگی کی رفتار کو برقرار رکھنا ضروری ہے، ٹیکس انتظامیہ اور عوامی مالیاتی اور قرض کے انتظام میں وسیع تر اصلاحات سے مالیاتی فریم ورک میں مزید بہتری کی توقع ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا مزید کہنا ہے کہ مرکزی بینک ایکٹ میں ترامیم کو اپنانا قیمت اور مالی استحکام کے اپنے مینڈیٹ کو آگے بڑھانے کے لیے اس کی آزادی کو مضبوط بنانے کی جانب ایک خوش آئند قدم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی تکمیل کیلئے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں، حکومت
حالیہ مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا ضروری تھا اور مسلسل فعال، ڈیٹا پر مبنی مانیٹری پالیسی افراط زر کو کم کرنے میں مدد دے گی۔
آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ مالیاتی اداروں کی باریک بینی سے نگرانی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ اچھی اور مستحکم مالی پوزیشن میں رہیں، مالی استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرے گی اور بیرونی جھٹکوں کو جذب کرنے، مسابقت کو برقرار رکھنے اور ذخائر کی تعمیر نو کے لیے مارکیٹ سے طے شدہ شرح تبادلہ کا تحفظ بہت ضروری ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستانی حکام بی او پی کے حالات مستحکم ہونے پر موجودہ تبادلے کی پابندیوں اور متعدد کرنسی کی پریکٹس کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔