متحدہ عرب امارات کا ایک اور ڈرون حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ
خلیجی تجارتی اور سیاحتی مرکز متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کی صبح اس کے غیر آباد علاقوں کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے 3 ڈرونز کو روک دیا جو چند ہفتوں کے دوران امارات پر اس نوعیت کا چوتھا حملہ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پیر کو اسرائیلی صدر کے دورے کے دوران ایک میزائل حملے سمیت پہلے 3 حملے یمن میں موجود ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے کیے گئے۔
تازہ حملے حوثیوں کے سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے ساتھ بڑھتے تناؤ کا حصہ ہیں جس میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی متحدہ عرب امارات کو حوثیوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی، انٹیلیجنس تعاون کی پیش کش
حوثیوں کی جانب سے ابھی تک کسی نئے آپریشن کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
امریکا میں قائم سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے مطابق بدھ کے ڈرون حملے کی ذمہ داری خود کو ’ٹرو پرومس بریگیڈز‘ کہنے والے ایک غیر معروف گروپ نے قبول کی۔
اس گروپ کی جانب سے کسی حملے کی ذمہ داری لینے کا پہلا دعویٰ جنوری 2021 میں کیا گیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یمن سمیت اپنے حریف ایران کے ساتھ کئی پراکسی تنازعات میں ملوث سعودی عرب کی جانب انہوں نے ایک ڈرون لانچ کردیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور ملک کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں جس کی ایک محفوظ کاروباری جائے پناہ کے طور پر قائم ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا حوثیوں کے خلاف مضبوط دفاع کا عزم
امریکا کی جانب گزشتہ روز بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ ان تازہ حملوں کے بعد متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے لڑاکا طیارے بھیج رہا ہے جن میں سے ایک حملہ امریکی فوجی اڈے پر کیا گیا جبکہ دوسرا حملہ 17 جنوری کو ابوظبی میں کیا گیا جس کی نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی اتحادی ملک پر یہ غیر معمولی حملہ 7 سال سے جاری یمن جنگ کی شدت میں اضافے کا حصہ ہے۔
حوثیوں نے سعودی عرب پر سرحد پار حملوں پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی تھی لیکن اماراتی حمایت یافتہ مقامی فورسز کے توانائی پیدا کرنے والے علاقوں میں اس گروپ کے خلاف جنگ کا حصہ بننے کے بعد گزشتہ ماہ اس کا دائرہ متحدہ عرب امارات تک بڑھا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی صدر کے دورے کے دوران حوثی باغیوں کا متحدہ عرب امارات پر میزائل حملہ
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ’ٹرو پرومس بریگیڈ‘ کے دعوے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ انتشار میں اضافے کی نشاندہی کر تا ہے جس میں وہ ملیشیا ملوث ہیں جو مغربی اور خلیجی عرب دشمنوں کی مخالفت میں اتحادی ایران کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے مائیکل نائٹس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اس گروپ کا عربی نام استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ’الویۃ الوعد الحق‘ نے ہائبرنیشن سے باہر نکل کر متحدہ عرب امارات میں ڈرون لانچ کیے تو یہ ممکنہ طور پر ایران کی طرف سے ہدایت کی گئی کارروائی یا کم از کم ایران کی حمایت یافتہ کارروائی تھی۔
خلیجی طاقتوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش کرنے والی عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران کے علاقائی پراکسیز اور میزائل پروگرام سے بھی نمٹیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل سے تعلقات کے بعد متحدہ عرب امارات پر سائبر حملے
ایران نے متحدہ عرب امارات کے حملوں پر براہ راست تبصرہ نہیں کیا لیکن یمن کے بحران کے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے گزشتہ روز اپنے اماراتی ہم منصب سے ٹیلی فون پر یمن کے بارے میں بات چیت کی۔
متحدہ عرب امارات نے 2019 میں یمن میں موجود اپنی فوج کی تعداد کو بڑی حد تک کم کردیا تھا اور وہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی کوششوں کے لیے بڑی حد تک اقتصادی ترجیحات کے تحت کام کر رہا ہے۔