• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

حکومت کو دورہ چین کے بعد کئی کاروباری، صنعتی یونٹس پاکستان آنے کی امید

شائع February 3, 2022
کتاب میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کی تفصیلات  شامل ہیں — تصویر: اے پی پی
کتاب میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کی تفصیلات شامل ہیں — تصویر: اے پی پی

وفاقی وزرا اور حکومتی اراکین نے وزیر اعظم کے دورہ چین کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے پاکستان اور چین کے درمیان تعاون اور چینی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا۔

دفتر وزیر اعظم کے مطابق دورے کے دوران چین کے صدر اور وزیر اعظم سمیت مختلف کاروباری شخصیات کو پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ کتاب پیش کی جائے گی۔

پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے تیار کی گئی ’پچ بک‘ میں شعبہ جاتی بنیادوں پر تفصیلات اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے حامل شعبوں اور حکومت کی جانب سے ان شعبوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات کا ذکر شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان وزرا کے وفد کے ہمراہ دورہ چین کیلئے روانہ

اس ضمن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین کا مقصد سرمائی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی اور اس کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کا جذبہ خیرسگالی پہنچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر 20 دیگر ممالک کے سربراہان بھی چین میں موجود ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دورہ چین کے دوران وزیراعظم عمران خان، چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے، صدر شی جن پنگ دو سال بعد کسی عالمی رہنما سے ملاقات کریں گے جو وزیر اعظم عمران خان ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی چین کی مختلف کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں بھی ہوں گی، اس دورے کے بعد چین سے کئی کاروباری اور صنعتی یونٹس پاکستان منتقل ہوں گے۔

چین کا دورہ معاشی لحاظ سے انتہائی اہم ہے، شوکت ترین

وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ چین کا دورہ معاشی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کو کہیں گے کہ ہماری مدد کریں، آپ چین کی صنعتوں کو دنیا کے مختلف حصوں میں لے کر جارہے ہیں، انہیں پاکستان بھی لائیں جہاں خصوصی اقتصادی زونز تیار ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر چین کی صنعت یہاں آئے گی تو یہ کامیابی ہوگی، ساتھ ہی چین سے زراعت کی اصلاحات میں بھی مدد کی درخواست کی جائے گی جو ہماری معاشی نمو کے لیے انتہائی اہم ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ چین اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا، دفتر خارجہ

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ہمارا چھٹا جائزہ منظور کیا جو بہت خوش آئند اور اس بات کا مظہر ہے کہ آئی ایم ایف ہماری معاشی حکمت عملی سے اتفاق کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منظوری سے معیشت اور کرنسی میں استحکام آئے گا۔

چین کے ساتھ افغانستان کے استحکام پر بات کی جائے گی، معید یوسف

اس حوالے سے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ یہ دورہ نہ صرف پاکستان بلکہ چین کے لیے بھی بہت اہم دورہ ہے کیوں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں سربراہان کی طویل عرصے سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب افغانستان کے حوالے سے چین اور پاکستان کی شراکت داری کلیدی کردار ہے، امریکا کے انخلا کے بعد افغانستان کو مستحکم کرنا پاکستان کے لیے ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اور پاکستان، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینا چاہتے ہیں اور افغانستان کی عبوری حکومت کی بھی یہی خواہش ہے۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ایک بہت بڑا موقع ہے کہ جس میں اس حوالے سے بات ہوگی کہ کس طرح مل کر افغانستان کو مستحکم بنایا جائے تاکہ وہاں سے دہشت گردی کے واقعات نہ ہوں بلکہ تجارتی مواقع پیدا ہوں۔

یقین ہے کہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں مزید تیزی آئے گی، اسد عمر

دورہ چین کے بارے میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم دورہ ہے جس میں اولمپکس کے علاوہ بھی بہت سے امور زیر غور آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت اور سی پیک اتھارٹی کو خاص طور پر ذمہ داری دی گئی تھی کہ چین سے پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے بہت محنت سے کام کیا گیا ہے جس کے لیے معاون خصوصی سی پیک خالد منصور کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایک پوری کتاب تیار کی گئی ہے جس میں پاکستان کی معاشی طاقت کا ذکر ہے اور وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھی منزل کیوں ہے اور کیوں چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں پیسہ لگانا چاہیے۔

اسد عمر نے کہا کہ اس کتاب میں چینی سرمایہ کاروں کو دی جانے والی مراعات اور سہولیات کا تذکرہ بھی شامل ہے اور چند ترجیحی شعبہ جات پر بہت تفصیلی غور کے بعد اتفاق کیا گیا، ان میں سرمایہ کاری شامل ہے جس کی تیاری کے لیے چین کی درجنوں کمپنیوں کے ساتھ آن لائن اجلاس کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو وزیر اعظم کے دورہ چین سے سی پیک میں نئی توانائی آنے کی توقع

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم، صدر شی جن پنگ اور چینی وزیراعظم کو یہ کتاب پیش کریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ جس رفتار سے پاکستان میں چینی سرمایہ کاری جاری ہے اس میں مزید تیزی آئے گی۔

زراعت کے لیے چین سے ٹیکنالوجی حاصل کرنی ہے، عبدالرزاق داؤد

علاوہ ازیں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے بھی دورے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تجارت کے حوالے سے متعدد چیزوں پر چین کے ساتھ گفتگو کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ایف ٹی اے کے کچھ پہلوؤں میں بہتری لانی ہے جس میں خاص طور پر چاول، سیمنٹ، سبزیاں اور پھل شامل ہیں۔

مشیر تجارت نے کہا کہ دورے سے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے، اس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ہمیں زرعی شعببے کے لیے چین سے ٹیکنالوجی حاصل کرنی ہے۔

وزیراعظم کا دورہ چین

دورہ چین میں وزیراعظم عمران خان سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ سے اہم ملاقاتیں بھی کریں گے۔

مزید پڑھیں: چین سے تعلقات میں کمی کیلئے مغربی طاقتوں کا پاکستان پر دباؤ ناانصافی ہے، وزیراعظم

اس کے علاوہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے چینی سرمایہ کاروں کے وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

دفتر وزیراعظم سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ خزانہ شوکت ترین، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) خالد منصور شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024