بھارت سے تعلقات بہتر ہوئے تو نریندرمودی ایک ماہ میں پاکستان آسکتے ہیں، میاں منشا
پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت میاں محمد منشا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بیک چینل کے ذریعے بات چیت جاری ہے جس کے اچھے نتائج نکلنے کی امید ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے ایوان صنعت و تجارت میں کاروباری حضرات سے بات کرتے ہوئے نشاط گروپ کے چیئرمین نے بتایا کہ اگر دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان معاملات بہتر ہوئے تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک ماہ کے اندر پاکستان کا دورہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک پر اپنے تنازعات کو حل کرنے اور خطے میں موجود غربت کے خلاف لڑنے کے لیے تجارت شروع کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:میاں منشا کا حکومت پر کاروبار کے لیے ‘سازگار ماحول’ بنانے پر زور
ان کا کہنا تھا کہ اگر معیشت بہتر نہیں ہوئی تو ملک تباہ کن نتائج کا سامنا کرے گا، پاکستان کو چاہیے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ٹھیک کرے اور معاشی ترقی کے لیے ریجنل اپروچ اپنائے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ نے دو جنگِ عظیم لڑیں لیکن پھر آخر کار امن اور خطے کی ترقی کے لیے معاملات حل کیے، کوئی دشمنی مستقل نہیں ہوتی۔
خیال رہے ک پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات اگست 2019 سے معطل ہیں جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت یا خود مختاری دینے والے قانون کو منسوخ کردیا تھا۔
گزشتہ موسم سرما کے دوران بھی خطے کی دونوں معیشتوں کے درمیان ایک خلیجی ریاست کی ثالثی میں بیک چینل مذاکرات ہونے کی اطلاعات آئی تھیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت معطل، سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ
تاہم حکومت کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر بھارتی مظالم، وادی سے اپنی افواج کی واپسی اور علاقے کی خصوصی حیثیت بحال کرنے سے انکار کے باعث مذاکرات کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا۔
میاں محمد منشا کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر مقامی سطح پر ترقی پسندانہ، منڈی کی ضروریات کے مطابق پالیسیاں کامیابی کے لیے اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کے ذریعے کپیٹل مارکیٹ آپریشنز، تجارتی رکاوٹوں کو کم سے کم کرکے، خاص طور پر نجکاری اور سادگی کے ذریعے معیشت پر ریاست کا اثر و رسوخ کم سے کم کرکے پاکستان تیز رفتار حقیقی شرح نمو حاصل کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری معیشت کے کئی شعبوں کو فروغ دیتی ہے، اس کی ایک مثال ٹیلی کام سیکٹر ہے جہاں نجکاری نے ہر شخص کو فون کے ذریعے ہر چیز تک رسائی اور سستی فون کالز کے قابل بنادیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اے آر وائی نیٹ ورک میاں منشا کو بھاری جرمانہ ادا کرنے کیلئے آمادہ
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اچھے کاموں کو سراہنا چاہیے، یہ اچھی بات ہے کہ ملک میں موٹر ویز بنے، کچھ ترقیاتی کام کافی تیزی سے ہوئے، مگر ریاست کو ان شعبوں پر توجہ دینی چاہیے جہاں سالانہ اربوں روپے ضائع ہورہے ہیں۔
میاں محمد منشا کا مزید کہنا تھا کہ ایئرپورٹس اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ایئر انٹرنیشنل لائنزز (پی آئی اے) کی نجکاری سے ان کے کام اور معیار میں بہتری آئے گی اور یہ شعبہ کافی کفایت شعار ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی راج کے دوران ریلویز ایک منافع بخش محکمہ تھا لیکن اب ریاست کے لیے یہ ایک بوجھ بن چکا ہے، بجلی کے نرخ زیادہ ہونے کی ایک وجہ ریاست کی مداخلت بھی ہے۔
انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی اہمیت پر زور دی اور کہا کہ یورپ کی ترقی کی ایک وجہ اپنی سرحدوں پر آمد و رفت کو آسان بنانا اور باہمی تجارت کو فروغ دینا ہے۔
مزید پڑھیں:’پاک-بھارت تجارت خوشحالی کیلئے طاقتور انجن ثابت ہوسکتی ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ کسی اور ملک میں گیس کو پائپ لائنز کے ذریعے فراہم نہیں کیا جاتا اور اس بڑے پیمانے پر وسائل کو ضائع نہیں کیا جاتا، یہ نظام ریاست پر بوجھ ہے اور بیوروکریسی کے ڈھانچے میں بھی بڑی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقعے پر ایل سی سی آئی کے صدر میاں نعمان کبیر نے پاکستان میں ایڈوائزری کونسل آف دی برٹش ایشین ٹرسٹ کا چیئرمین مقرر ہونے پر میاں محمد منشا کو مبارکباد دی۔