پی ٹی آئی کی درخواست پر فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ملتوی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان کی جانب سے ان کی صحت کی بنیاد پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 9 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انور منصور خان نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی بینچ کو بتایا کہ وہ بیمار ہیں اور کیس پر بحث نہیں کر سکتے۔
درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے 18 جنوری کو ای سی پی کی واضح ہدایات کے باوجود اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے خفیہ رکھے گئے دستاویزات کی فراہمی میں تاخیر کی شکایت کی۔
انہوں نے کہا کہ 20 جنوری کو دائر دستاویزات کی درخواست کے باوجود ڈائریکٹر جنرل لا نے 31 جنوری کو دستاویزات شیئر کرنے کی اجازت دی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ رپورٹ کے خفیہ حصے بھی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت
احسن شاہ نے کہا کہ اسکروٹنی کے عمل کے دوران بھی ڈی جی لا کی جانب سے اس طرح کی تاخیر معمول تھی۔
بعدازاں چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزار سے معاملہ بیان کرنے کو کہا تو اکبر ایس بابر نے پھر 31 جنوری کی طے شدہ تاریخ کو دستاویزات تک رسائی میں غیر مناسب تاخیر کی شکایت کی۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے اعلان کیا کہ اب سے الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کیس سے متعلق تمام دستاویزات کے ذمہ دار ہوں گے۔
درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسن شاہ 4 جنوری کو درخواست گزار کے ساتھ شیئر کی گئی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے کیس پر بحث شروع کرنا چاہتے تھے۔
اس سے پہلے کہ وہ ایسا کر پاتے سی ای سی نے پی ٹی آئی کے وکیل کی درخواست پر دلائل مؤخر کر دیے جنہوں نے اپنی خرابی صحت کی بنا پر کیس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے ذرائع عوام کے سامنے لائے، فواد چوہدری
الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کیس میں رازداری ختم کرنے کے ای سی پی کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ایسے فیصلوں سے شفافیت اور حقائق سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیس ملکی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے ایک بڑی چھلانگ ہوگی جنہیں اگر قانون کے تحت ریگولیٹ کیا جاتا ہے تو قیادت کی حقیقی نرسری تھیں۔
اکبر ایس بابر نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کے بدعنوان ترین ممالک میں شامل کرنا وزیر اعظم اور ان کی حکومت کے خلاف فرد جرم ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر اعظم کو جانچ پڑتال کے عمل سے ہٹانے کی درخواست کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ مطالبہ اس خوف و ہراس کا عکاس ہے جو الیکشن کمیشن کے رازداری کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی صفوں میں پیدا ہوا ہے۔