بلاول نے اسلام آباد لانگ مارچ کیلئے حکمت عملی ترتیب دے دی
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف 27 فروری کے لانگ مارچ کے خلاف حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے 2 سابق وزرائے اعظم راجا پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی کو پنجاب سے زیادہ زیادہ پارٹی کارکنان کو متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے بلاول ہاؤس میں پارٹی کے دونوں سینئر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے لانگ مارچ سے قبل جنوبی پنجاب میں 'ورکرز کنونشن' منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ سے قبل مختلف حلقوں کی جانب سے پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہو گیا ہے، سیلیکٹڈ حکومت پیپلز پارٹی کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن میں واضح کر دوں کہ لانگ مارچ ہر قیمت پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کا 27 فروری کو کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اس حوالے سے حکومتی ہتھکنڈے ناکام ہوں گے، میں دیکھ سکتا ہوں کہ جب سے ہم نے دارالحکومت کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے پی ٹی آئی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہیں لانگ مارچ آرگنائزنگ کمیٹی کے دونوں اراکین یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف نے میگا پارٹی ایونٹ کی تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
ملاقات کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ لانگ مارچ رحیم یار خان سے پنجاب میں داخل ہوگا، پنجاب میں یہ بہاولپور، ساہیوال، ملتان، لاہور اور راولپنڈی میں مرکزی اسٹاپ اوور کے ساتھ اسلام آباد کی جانب بڑھے گا۔
رہنما پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ کارواں کو دارالحکومت پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا لیکن ایک بات یقینی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی بے چین ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:'پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ 27 فروری کو مزار قائد سے شروع ہوگا'
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی لانگ مارچ کے لیے کارکنوں کو اکٹھا کرنے کے لیے فروری کے آغاز میں ملتان میں جنوبی پنجاب کے کارکنوں کا کنونشن منعقد کرنے والی ہے جس سے چیئرمین بلاول اور آصف علی زرداری خطاب کریں گے۔
پی پی پی کی دعوت پر لانگ مارچ میں کسی بھی دوسری اپوزیشن جماعت کے شامل ہونے کے امکان کے بارے میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اسلام آباد کی جانب اپنے انسداد مہنگائی مارچ (23 مارچ کو) کا اعلان کر چکی ہے لیکن چونکہ پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ ایک ماہ قبل شروع ہو رہا ہے اس لیے وہ اس محاذ پر اپوزیشن کی قیادت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کا مؤقف ایک ہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم نے محسوس کیا ہے کہ اسمبلیوں سے استعفوں کے خلاف پی پی پی کا مؤقف درست ہے،کیونکہ یہ پارلیمانی جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں:پیپلز پارٹی کے پاس ملک کی ترقی کیلئے ماسٹر پلان ہے، زرداری
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل کی منظوری دینے والے سینیٹ کے اجلاس میں اپنی غیر حاضری کے بارے میں یوسف رض گیلانی نے کہا کہ حکومت نے رات گئے اجلاس بلانے کا اعلان کیا، شاید وہ اچھی طرح جانتی تھی کہ انہیں اس روز پہلے سے طے شدہ مرحوم نور ربانی کھر کے رسم قُل میں جانا تھا۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کچھ وزرا نے صرف ان کی غیر موجودگی کو کس طرح گھمایا ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے ہفتہ کو مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا اور ان کی عیادت کی، اپوزیشن لیڈر کا حال ہی میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔