افغانستان کی سرزمین اب بھی پاکستان کےخلاف استعمال ہورہی ہے، معید یوسف
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں بات کرتے ہوئے افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا انکشاف کیا ہے ۔
داخلی و خارجہ سیکیورٹی حالات پر قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں افغان حکومت کے آنے سے مکمل طور پر پُرامید نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اب بھی دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں، افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان
کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے مشیر قومی سلامتی نے بتایا کہ ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ ختم کیا، جو ملک پر جنگ مسلط کرے گا۔
یاد رہے حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان دو ماہ قبل افغان حکومت کے زیر قیادت مذاکرات طے پائے تھے، جس میں دونوں فریقین نے یکم نومبر سے 30 نومبر تک ایک ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت 102 ’قیدیوں‘ کو رہا کرکے ٹی ٹی پی کےحوالے کرے گی۔
مذاکرات کے بعد آئی ای اے اور دونوں فریقین نے یکم نومبر 2021 کو جنگ بندی کے حوالے سے مشترکہ بیان جاری کیا تھا‘۔
قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے معید یوسف کا کہنا تھا کہ اس پالیسی پر سرتاج عزیز نے 2014 میں کام شروع کیا تھا، سات سال میں پالیسی تیار ہوئی۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی پالیسی پارلیمان میں پیش کی جاسکتی ہے، معید یوسف
انہوں نے کہا کہ پالیسی مشترکہ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں بھی پیش کی گئی، پارلیمنٹ کی منظوری تک اسے فعال نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک اور عام آدمی کی معاشی سلامتی، ملکی اقتصادی خود مختاری، آزاد خارجہ پالیسی کے لیے قرضوں سے نجات اور مسئلہ کشمیر سلامتی پالیسی کے اہم اجزا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاہم گورننس کو پالیسی کا حصہ نہیں بنایا گیا، تعلیم کا فروغ، فوڈ سیکیورٹی، ہائبرڈ وار اور منظم جرائم کا خاتمہ بھی پالیسی کا حصہ ہیں۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی 5 سال کے لیے بنائی گئی ہے، اس میں شامل کچھ اقدمات طویل مدتی اور کچھ قلیل مدتی ہیں۔