• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار اے ایس آئی کی ضمانت منظور

شائع January 26, 2022
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم سے گرفتاری کے وقت50 ہزار روپے برآمد ہوئے تھے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم سے گرفتاری کے وقت50 ہزار روپے برآمد ہوئے تھے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت نے خفیہ معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار وفاقی پولیس کے اے ایس آئی ظہور احمد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ملزم کو موقع پر رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا، ملزم کی گرفتاری کی ویڈیو موجود ہے۔

عدالتی استفسار پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ویڈیو کا فرانزیک نہیں کروایا گیا لیکن ملزم سے گرفتاری کے وقت 50 ہزار روپے برآمد ہوئے جس کی وضاحت دینے میں وہ ناکام ہوگیا تھا۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیاکہ کوئی ایسا ثبوت ہے کہ پیسے کہاں کس اے ٹی ایم سے نکالے گئے تھے، جس پر پراسیکیوٹر نے ثبوت کی موجودگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے کوئی معلومات بذریعہ میسج شئیر نہیں کی، تاہم تمام تر معلومات ڈیوائس کے ذریعے شئیر ہوئی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی خفیہ معلومات پر انڈیا میں 3 ’دہشت گرد‘ ہلاک

ملزم کے وکیل عمران فیروز ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ گرفتاری کی ویڈیو میں کوئی غیر ملکی موجود نہیں ہے، اگر گاڑی کسی غیر ملکی کی ہے تو ڈپلومیٹک انکلیو کی گیٹس کی ویڈیو یا گاڑیوں کے آنے جانے کا اندراج کیوں موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس غیر ملکی سے بات چیت کا ذکر کیا جا رہا اسے ملک چھوڑے سال ہوچکا ہے اور بات کی تصدیق ایف آئی اے یہاں بیٹھے کرسکتا ہے تو ایسا کیوں نہیں کیا جا رہا۔

ان مزید کہنا تھا کہ ملزم کے اصرار کے باوجود بھی سی ڈی آر اور سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج کی ریکارڈنگ منظر عام پر نہیں لائی جا رہی جبکہ جس لیٹرز کا ذکر کیا جا رہا یہ عدالت میں موجود ہر پولیس اہلکار کے پاس ہےکیونکہ ان لیٹرز پر سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دینا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان لیٹرز کا کسی پولیس آفیسر کے پاس موجود ہونا معمول کی بات ہے، فرانزک سے تصدیق ہوئی ہےکہ کوئی معلومات شئیر نہیں کی گئی، ملزم پولیس ملازم اور ذمہ دار شہری ہے،تمام معاملہ مزید تحقیقات پرمنحصرہے جبکہ ملزم ضمانت کا حقدار ہے۔

مزید پڑھیں: 'جرمنی: خفیہ معلومات چرانے پر پاکستانی گرفتار'

عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایک لاکھ روپے مالیت مچلکوں کے عوض ضمانت بعد ازگرفتاری درخواست منظور کرنے کا حکم سنادیا ہے۔

یاد رہے ایف آئی نے غیرملکی سفارت کار کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ ملزم گولڑا پولیس اسٹیشن میں بطور اے ایس آئی تعینات تھا اور ایجنسی اس کی نگرانی کر رہی تھی۔

اے ایس آئی سے 2 موبائل فون، بٹوا، 50 ہزار روپے سے بھرا ایک لفافہ اور یو ایس بیز برآمد کی گئیں جبکہ افسران کے وضاحت طلب کرنے پر ملزم انہیں مطمئن کرنے میں ناکام رہا۔

حکام کا کہنا تھا کہ اے ایس آئی نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے غیر ملکی سفارتکار سے رقم لے کر اسے خفیہ معلومات اور دستاویزات فراہم کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس افسر بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی تھی کہ انہوں نے اے ایس آئی کو حراست میں لیتے ہوئے اس کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

ایف آئی اے نے پولیس کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ تفتیش کے دوران تمام قانونی ضوابط مکمل کریں گے تاہم پولیس نے بھی تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024