• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امریکی صدر کی مہنگائی سے متعلق سوال پر صحافی کو ’گالی‘

شائع January 25, 2022
امریکی صدر جو بائیڈن وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر جو بائیڈن وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس فوٹو آپشن کے موقع پر ایک صحافی کو مہنگائی سے متعلق سوال پر گالی دی جو مائیکروفون پر ریکارڈ ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جب وائٹ ہاؤس میں جاری پروگرام کے اختتام پر صحافی کمرے سے باہر نکلنے لگے تو کنزرویٹو پارٹی کے پسندیدہ چینل ’فاکس نیوز‘ کے نمائندے نے امریکی صدر سے مہنگائی سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ ’کیا مڈٹرم الیکشن سے قبل ملک میں موجود مہنگائی سیاسی بوجھ ہے‘۔

جس کے جواب میں ڈیموکریٹک رہنما، جو مائیکروفون آن ہونے سے ممکنہ طور پر آگاہ نہیں تھے، نے مہنگائی سے متعلق سنجیدہ سوال کو مذاق میں ٹالتے ہوئے کہا کہ ’مہنگائی بڑا اثاثہ ہے، مزید مہنگائی، پھر ہلکی آواز میں صحافی کو بیوقوف کہتے ہوئے گالی دی۔

یہ بھی پڑھیں: وائس آف امریکا اردو کو جوبائیڈن کی ویڈیو نشر کرنے پر مشکل کا سامنا

اس وقت کمرے میں موجود صحافی کا کہنا تھا کہ ’شور کے باعث میں سن نہیں سکا کہ صدر جو بائیڈن نے کیا کہا‘۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ فاکس کے پیٹر ڈوسی کے مہنگائی کے بارے میں پوچھے جانے پر صدر جو بائیڈن کیسا محسوس کرتے ہیں تو وہ آپ کی توجہ اس تقریب کی ویڈیو کی طرف مبذول کرائیں گے،۔

بعد ازاں صحافی ڈوسی پیٹر نے فاکس پر دیے گئے انٹرویو میں اس واقعے سے متعلق پوچھے جانے پر بات نہیں کی۔

انہوں نے بے نیازی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کسی نے اس بارے میں حقیقت کو جانچنے کی کوشش نہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کی فون کال کا انتظار نہیں کر رہا، وزیراعظم عمران خان

اس سے قبل کہ معاملے پر جو بائیڈن کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا، وائٹ ہاوس نے جلد بازی کرتے ہوئے ایونٹ کی پریس ریلیز جاری کردی۔

شاید اس دفعہ وائٹ ہاؤس کو اس معاملے کو اپنانے میں کوئی عار اور پریشانی محسوس نہیں ہوئی اور اس نے پرگرام کے جاری کردہ اپنے ٹرانسکرپٹ میں بھی اس واقعے کو گفتگو کے ساتھ شامل کردیا، جس کے ساتھ یہ واقعہ سرکاری تاریخ کا حصہ بن گیا ہے۔

اخبار نیویارک ٹائمز کی وائٹ ہاؤس میں نمائندہ صحافی کیٹی روجرز کا اس معاملے پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرانسکرپٹ کا اسکرین شاٹ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ٹرانسکرپٹ کچھ خاص ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024