ہم مہنگائی کی بات کرتے ہیں لیکن فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، فواد چوہدری
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ملک کو معاشی طور پر درست سمت گامزن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مہنگائی کی بات کرتے ہیں لیکن فی کس آمدنی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقدامات پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا انقلاب ہے کیونکہ کسی بھی حکومت نے اس سے پہلے مقامی سطح پر لوگوں کو اتنا بااختیار بنانے کے لیے اس طرح کا نظام نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: گزشتہ سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 5.37فیصد رہی، حماد اظہر
انہوں نے کہا کہ پہلے 18 ویں ترمیم آئی، جس میں اختیارات کی تقسیم وفاق سے صوبوں میں ہوئی لیکن صوبوں سے بلدیاتی اضلاع میں میں نہیں ہوئی، آج اسی لیے کراچی جیسے شہر میں مشکلات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کراچی کو اس کے وسائل کا حصہ نہیں دے رہی ہے، اسی طرح دیگر شہر بھی اس لیے پس رہے ہیں کیونکہ ان کو جو حصہ ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی نے بااختیار بلدیاتی حکومت بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس سے پاکستان میں پہلی بار وسائل کے خرچ کرنے کے طریقے کی بحث ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن سے پیسہ صوبوں کو جائے گا اور صوبوں سے اضلاع میں جائے گا اور براہ راست منتخب میئر اپنے اضلاع کو چلائے گا اور یہی جدید نظام دنیا میں ہر جگہ نیویارک، لندن، پیرس، سان فرانسسکو میں اور ہر جدید شہر میں چل رہا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے اپنے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر اس حق سے محروم رکھا ہے، صحت کارڈ اور راشن کارڈ جیسی سہولت لوگوں کو نہیں دینے دی اور اب بلدیاتی حکومت جیسے بنیادی اصلاحات میں حصہ نہیں ڈالا، اس پر جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی دونوں کا ماڈل ہے کہ وسائل اپنے ایک نامزد آدمی کے پاس جمع رکھنا چاہتے ہیں، اسی لیے اکاؤنٹ کا نیٹ ورک بنا تھا، اومنی اسکینڈل میں 5 ہزار جعلی اکاؤنٹس بنائے اور تمام لوگ اس میں پیسے جمع کروا رہے تھے تاہم اس سے 12 ارب روپے وصول ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 56 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے بااختیار بلدیاتی حکومت لا کر اس نظام کا خاتمہ کردیاہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یہ مقدمات اور خصوصاً شہباز شریف کے مقدمے میں، ہم مطالبہ کرنا چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عدالت کے اندر کیمرے لگائیں اوربراہ راست نشر کرنا چاہیے اور لوگ دیکھیں کہ اس کیس میں ہے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے آج شہبباز شریف کو خط بھی لکھا ہے کہ نواز شریف کو واپس نہ لینے کی وجوہات بتائیں، کیوں واپس نہیں آرہے ہیں، اس حوالے سے مطمئن کریں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ تین مرتبہ کے وزیراعظم کہتا ہے کہ میرے بچوں پر پاکستان کے قانون کا اطلاق ہی نہیں ہوتا کیونکہ میں نے پیسے ان کے نام سے رکھے ہیں اور ان کو ملک سے باہر نکال دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا بھی یہی دفاع ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اربوں روپے کا لوٹا ہوا پیسہ جو اس قوم کا ہے، اسی طرح زرداری اور دیگر نے پیسہ لوٹا ہے، اب قوم ان پیسوں کا حساب چاہتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری عدالت سے یہی استدعا ہے کہ اس ملک کے لوگوں کو صرف یہ حق ہے کہ ان لوگوں کے اوپر الزامات سچے ہیں یا نہیں، اگر سچے ہیں تو بری کردیں، بات ختم ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ اب تنگ پڑ گئے ہیں، کل وزیراعظم نے جو بات کی وہ بھی یہی ہے، ساڑھے تین سال اور 4 سال ہوگئے ہیں، ان سے وصولی ہونا بہت ضروری ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں جو بھی چیزیں ہیں، اس پر ہم چیف جسٹس صاحبان سے درخواست کریں گے کہ کیس براہ راست دکھائیں اور سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں تاکہ لوگ خود فیصلہ کریں، اگر انہوں نے پیسہ نہیں لوٹا تو بری کریں نہیں ان سے پیسہ لوٹائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ ان کا ذاتی نہیں ہے بلکہ پاکستان کے عوام کا ہے، بلکہ ان ا بچہ بعد میں پیدا ہوا اور اس کے نام پر محل پہلے خرید لیا۔
مزید پڑھیں: جولائی سے دسمبر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب 9 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوٹا پٹا پاکستان ملا تھا، 1947 میں پاکستان جس حالت میں ہمیں ملا تھا یعنی بالکل کمزور ملا تھا، جس کی معیشت کا برا حال تھا، کوئی انفراسٹرکچر نہیں تھا اور 1947 کے قریب قریب یہ ملک پی ٹی آئی کو ملا تھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے اوپر جو اندھیروں کا راج رہا وہ ایسا ہی تھا جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے پاکستان پر دوبارہ قبضہ کرلیا تھا اور ان سے جان چھڑا کر یہ ملک دوبارہ حاصل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں ترقی کی شرح 5 اعشاریہ 37 فیصد ہے، وزیراعظم کورونا میں کہہ رہے تھے پورا لاک ڈاؤن نہ کریں جبکہ پوری دنیا کہہ رہی تھی کہ لاک ڈاؤن کریں لیکن عمران خان اور این سی او سی کی حکمت عملی کامیاب ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا پاکستان کی حکمت عملی اپنا رہی ہے، اس حکمت عملی کی وجہ سے ہماری معیشت بچی اور ترقی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ فی کس آمدنی 1400 ڈالر سے بڑھ کر 1650 ڈالر پر چلی گئی ہے، ہم بات کرتے ہیں مہنگائی ہوئی لیکن آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ 100 کمپنیوں نے 929 ارب روپے کا منافع ریکارڈ کیا ہے، اسی طرح زراعت اور تعمیراتی شعبے نے ترقی کی ہے اور آج بھی وزیراعظم نے یہی بات کی ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نجی کاروباری حضرات خود سے کر رہے ہوں گے لیکن تنخواہ دار طبقے کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے اربوں کمایا ہے، اس پیسے میں حصہ ڈال، اس میں مزید برکت ہوگی اور تنخواہ دار مہنگائی کی کسک محسوس کر رہا ہے اس کا اثر اسی وقت کم ہوگا جب ان کے مالکان یا نجی کاروبار منافع میں ان کو حصہ دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فی کس قرضے کو بوجھ کم ہوگیا ہے، پاکستان دوبارہ درست سمت پر آگےبڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں عدالتوں کو بلاخوف و خطر ان مقدمات کے فیصلے کرنے چاہیے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ راناشمیم مسلم لیگ (ن) کا ورکر تھا اور چارلس گھتری کہتا ہے کہ نواز شریف کے دفتر میں بیٹھ کر ان کے سامنے حلف نامہ لکھا گیا، شریف خاندان نے تردید نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی عوام کی معاشی بہبود یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ فٹ کیس ہے کہ نواز شریف کو عدالت سزا سنائے کیونکہ انہوں نے عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے اور اپنا اور اپنی بیٹی کا کیس چھڑوانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لہٰذا اس لیے ضروری ہے ہے کہ یہ سارے مقدمے براہ راست لوگوں کے سامنے آئیں، شہادتیں لوگ خود دیکھ سکیں اور اپنا فیصلہ اس کے مطابق آگے چلا سکیں۔
مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے استعفے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ احتساب کے حوالے انتظامی معاملات ختم ہوچکے ہیں اور اب کیسز عدالتوں میں ہیں جبکہ شہزاد اکبر نے زبردست کام کیا اور مشکل حالات میں انہیں بے نقاب کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر ابھی کور کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے جبکہ استعفے کی خبریں پہلے بھی سن رہے تھے اور اب سامنے آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جگہ نئی تعیناتی کے لیے غور کیا جارہا ہے اور جیسے ہی وزیراعظم حتمی فیصلہ کریں گے تو بتا دیا جائے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں