• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سینیٹ اجلاس: بھارت میں مسلمانوں کو پاکستان کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتاہے، شیخ رشید

شائع January 24, 2022
---فوٹو: ڈان نیوز
---فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی گردنیں کاٹی جارہی ہیں اور انہیں سزا دینے کی بنیادی وجہ پاکستان ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت اجلاس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملک کی سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بہت اچھی بات ہے کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف ایک بیانیہ بنانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن کا صدر عارف علوی پر ’عہدے کی خلاف‘ ورزی کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 10 تاریخ کو مختلف ریاستوں میں انتخابات ہونے جارہے ہیں اور وہاں مسلمانوں کی گردنیں کاٹی جارہی ہیں، انہیں پاکستان کی وجہ سے سزا دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں مسلمان جس تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ پاکستان ہے، پاکستان اس وقت طالبان کی بات کررہا ہے تو وہاں مسلمان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں داعش، القائدہ کے عناصر، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے گروپس، بی آر اے اور 11 جنوری سے بی آر اے بن گئی ہے اور 5 سے 6 تنظیمیں موجود ہیں۔

پاک-افغان سرحد میں لگنے والی باڑ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرحد پر باڑ ابھی 2680 میٹر ہے اور ابھی افغانستان کے ساتھ 20 کلومیٹر رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو تھوڑا سا حصہ انہوں نے گرایا ہے، وہ مرکزی لائن نہیں سائیڈ لائن ہے اور یہ 20 کلومیٹر میں روزانہ 2 کلومیٹر بن جاتی ہے لیکن بلوچستان کے ساتھ 200 کلومیٹر باڑ رہتی ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ انٹیلی جینس کے دو مرکزی ادارے سی ٹی ڈی پنجاب اور سندھ کو دیکھ رہے ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو 11 کور اور 12 کور دیکھ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: صدر کے خطاب کے دوران احتجاج کا امکان

انہوں نے کہا کہ جتنے ڈانڈے مل رہے ہیں، بھارت کو افغانستان میں بڑی شکست ہوئی اور وہ نہیں چاہتا ہے کہ پاکستان اور طالبان کے بہتر تعلقات ہوں اور ہمسائیوں کے بہتری کے تعلقات ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری نہ صرف افغانستان بلکہ خواہش ہے ایران کے ساتھ بھی بہتر تعلقات ہوں، اس ملک میں فرقہ واراہ دہشت گردی بھی ہے، مدارس کو دین کا مینار اور قلعے سمجھتا ہوں لیکن ہم اندر اور بات کرتے ہیں اور باہر کچھ اور بات کرتے ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ اس صورت حال کا ہم سب نے مل کر مقابلہ کرنا ہے، جوہر ٹاؤن اور انارکلی دونوں واقعات میں سے جوہر ٹاؤن کے تینوں ملزمان کو سزائےموت ہوئی ہے اور تینوں بھارت کے لانچ کیے گئے ملزمان تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دیکھا جب افغانستان سے کچھ نہیں ہورہا ہے تو پاکستانی لوگوں کو استعمال کیا، ہم نے پکڑا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے بعض کریمنزل کو خرید لیا ہے کہ 25 لاکھ یا 50 لاکھ لے لو۔

اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں ان سے کہوں گا کہ 22 اور 23 مارچ کو او آئی سی کے سربراہ پاکستان آرہے ہیں اور آپ کے راستے بند ہوں گے، ساری کور ہیڈکوارٹرز جی ٹی روڈ پر ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ ٹینک، توپ خانے آرہے ہوں گے اور کوئی کرایے کا ایجنٹ مستی کردے گا تو اس کا نقصان ہوگا، میں ڈرا نہیں رہا بلکہ شوق سے آئیں لیکن میں کہوں گا کہ دہشت گردی اور کووڈ کا خطرہ ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ایوان میں کھڑے ہو کر کہہ رہا ہوں کہ 23 مارچ کو 100 سے ڈیڑھ سو ممالک کے سربراہ آرہے ہیں تو آپ 23 کے بجائے 27 کو آجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے بطور وزیرداخلہ کس طرح سمجھیں گے کہ آدھا اسلام آباد تو کسی اور کے کنٹرول میں ہوگا، جیمر ہوں گے، فون بند ہوں گی، ٹی وی پر آپ کا لائیو شو نہیں چل رہا ہوگا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا سامنا کرنے کیلئے وزرا کو ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت

وزیرداخلہ نے کہا کہ اپوزیشن نے اچھی باتیں کی ہیں، جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آؤ مل کر لڑیں کیونکہ دہشت گرد کسی کا نہیں ہوتا، 15 اگست سے اب تک دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں، طالبان نے کہا ہے ہم اپنی سرزمین آپ کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، طالبان کی بات کو آگے بڑھایا کہ جو لوگ قانون اور آئین کے دائرے میں آنا چاہیں تو ہم ان کی بات سننے کو کرنے کو تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن جو لوگ ایسے سخت مطالبے کریں کہ پاکستان کی سالمیت سے ٹکرایا جائے تو ان سے ٹکرایا جائے گا، فوج ہر روز دہشت گردی سے نمٹ رہی ہے۔

دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں کوئی دہشت گرد سر اٹھاتا ہے وہاں کارروائی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی قیمت پر بھی ملک میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دے گا اور دہشت گردی سے مقابلے کے لیے ہم اور اپوزیشن سب ساتھ ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 10 پولیس اہلکار ٹارگٹ ہوئے، حملوں میں لوث چار ملزمان گرفتار ہوئے دو مارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر بڑی پارٹی نے صدارتی نظام کے ساتھ کام کیا، آخری دم تک چین کے ساتھ دوسری اور سی پیک کو نبھائیں گے، داسو واقعے میں گرفتاریاں ہوئی ہیں اور جوہر ٹاون واقعے میں سزائیں بھی ہوئی ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے صحافی کے سوال وزیراعظم کے خلاف سازش کی گئی تو کیا وہ آئینی اختیارات استعمال کریں گے پر کہا کہ وزیراعظم کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی، اپوزیشن اس کے ناخنوں میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کی منظوری سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کیلئے ریفرنس دائر

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایک بار نہیں، تین بار آجائیں عمران خان 5 سال پورے کرے گا، عمران خان اگلے 5 سال بھی پورے کرے گا۔

سیاستدانوں کو سیکیورٹی خطرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو سکیورٹی خطرات ہیں انہیں سمجھ نہیں آ رہی، جو ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں وہ سیاست دانوں کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اکثر واقعات بھارتی لانچ ہیں۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق کی تجویز

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی تجویز دی۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم پورے ملک اور اپوزیشن کو دھمکیاں دے رہیں، یہ تو عیاں ہے کہ وہ کس کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف صدارتی نظام کی گونج ہے، جس نے اس ملک کو توڑا، صدارتی نظام وفاق کے لیے بحران ہوگا، ملک کو پہلے ہی دہشت گردی سمیت کئی چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنی بیساکھیاں لڑ کھڑاتی نظر آ رہی ہیں،آپ پارلیمان کی بے توقیری کر رہے ہیں، وزیراعظم نے سلیکٹ کرنے والوں کو دھمکیاں دیں وہ تو سگار پی کر ہنس رہے ہوں گے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن کو وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرانا چاہیے۔

سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس قدر نالائق اپوزیشن کو کون دھمکیاں دے گا، وزیراعظم نے تو آپ کو آئینہ دکھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن تجربہ کار نالائق ہے، میں ان کو نالائق نہ کہوں تو کیا کہوں۔

قائد ایوان نے کہا کہ یہ جو زبان وزیراعظم کے خلاف استعمال کرتے رہے ہیں اور اب اگر وزیراعظم ان کو آئینہ دکھاتے رہے ہیں تو اس میں کیا برا ہے۔

قائد ایوان کی تقریر پر اپوزیشن نے ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024