ڈے نائٹ ٹیسٹ سے روایات کو خطرہ نہیں، راہل ڈریوڈ
سابق ہندوستانی کپتان راہول ڈریوڈ چاہتے ہیں کہ شائقین کے درمیان طویل فارمیٹ کی کم ہوتی مقبولیت کو سامنے رکھتے ہوئے کرکٹ کے منتظمین کو چاہئے کہ وہ ڈے نائٹ ٹیسٹ میچوں کو متعارف کرانے کے حوالے سے کھلے ذہن کے ساتھ سوچیں-
زیادہ تماشائی دوستانہ اوقات کار میں، گلابی، نارنگی یا پیلی گیند کے ساتھ کھیلے جانے والے فلڈ لٹ ٹیسٹ کرکٹ کا آئیڈیا حالیہ برسوں میں کرکٹ برادری کے ایک وسیع حصے میں قبول کر لیا گیا ہے-
گو کہ اس کے تکنیکی نتیجہ خیزی کے بارے میں اب بھی شکوک و شبہات موجود ہیں تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے گزشتہ سال ڈے نائٹ ٹیسٹ میچوں کے خیال کی منظوری دے دی تھی لیکن کھیل اور گیند کا رنگ کے اوقات پر فیصلہ کا اختیار متعلقہ بورڈز پر پر چھوڑ دیا گیا تھا-
مقبول کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کی جانب سے پیر کو لندن میں منعقدہ ایک ایونٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈریوڈ نے ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کھیل کے سب سے لمبے فارمیٹ کو دنیا بھر میں مقبول عام کرنے کے لئے تجاویز پیش کیں-
ٹیسٹ کرکٹ میں تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے ڈریوڈ کا کہنا تھا کہ کھیل کی روایات کو ڈے نائٹ ٹیسٹ سے کوئی خطرہ نہیں اور اگر کرکٹ کو مقبول کرنے کا مطلب ڈے نائٹ ٹیسٹ کھیلنا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، ہمیں اس کی کوشش کرنی چاہئے اور اس حوالے سے اپنے ذہنوں کو کھلا رکھنا چاہیے-
ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد کو گلابی گیند کے بارے میں یہ شبہ ہے کہ یہ اتنا عرصہ نہیں چل پائے گی تو ان کے خیال میں ایسا نہیں کیونکہ انہیں ایم سی سی کی طرف سے گلابی گیند کھیلنے کا تھوڑا بہت تجربہ ہے اور وہ ٹھیک رہتی ہے-
انہوں نے کہا کہ چند جگہوں پر جہاں سال کے مخصوص دنوں میں نمی ہوتی ہے کچھ مسئلہ ہو لیکن اس کے لئے صحیح جگہ اور وقت کا انتخاب کیا جا سکتا ہے- انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ کو وہ چیز مل سکتی ہے جس کی اسے سب سے زیادہ ضرورت ہے، اسٹینڈز میں زیادہ تماشائی-
پچاس اورز کی کرکٹ میں بھی دس ہزار سے زیادہ رنز بنانے والے ڈریوڈ کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ چلنے کا مطلب یہ نہیں صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو اپنا کر ٹیسٹ کرکٹ کو خیر باد که دیا جائے- ان کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ موجودہ حالات میں کھیل کے بہترین فارمیٹ کے استحکام کے لئے رستے تلاش کئے جائیں-
انہوں نے اس حوالے سے یہ مثال بھی دی کہ آجکل ومبلڈن سینٹر کورٹ پر بھی چھت نصب کی جا چکی ہے-
انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کو اس طریقے سے شیڈول کرنے کی تجویز دی تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک ایک دوسرے کے خلاف ہوم اور اوے کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف چار سالوں میں ایک ایک سیریز کھیلیں-
انہوں نے زیادہ سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لئے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کی روش کی سختی سے مخالفت کی اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے انعقاد کی بھرپور حمایت کی-












لائیو ٹی وی