یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے کے معاملے پر برطانیہ میں 2 افراد گرفتار
برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی ریاست ٹیکساس میں یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے کے معاملے میں 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شمال مغربی انسداد دہشت گردی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو وسطی انگلینڈ کے شہر برمنگھم جبکہ دوسرے کو شمالی انگلینڈ کے شہر مانچسٹر سے گرفتار کیا گیا، انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں رکھا گیا ہے تاہم ان پر اب تک فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: ’یہودی عبادت گاہ کو یرغمال بنانے والا شخص ذہنی مسائل کا شکار تھا‘
فورسز نے کہا کہ وہ یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے کے معاملے پر تحقیقات میں امریکی حکام سے مسلسل تعاون کر رہے ہیں۔
44 سالہ برطانوی شہری ملک فیصل اکرم نے ٹیکساس میں واقع یہودی عبادت گاہ میں 4 افراد کو 10 گھنٹے تک یرغمال بنا کر رکھا، یہ معاملہ اس کی ہلاکت پر ختم ہوا تھا۔
تاہم واقعے میں یرغمال بنائے جانے والے تمام افراد محفوظ رہے۔
پولیس کی جانب سے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے دو افراد کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے، الزام عائد نہ ہونے تک برطانوی پولیس حراست میں لیے گئے افراد کے نام نہیں بتاتی۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد اور یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے میں ملوث شخص کو دوسری مرتبہ عمر قید
تحقیقات کے پیش نظر گزشتہ ہفتے پولیس نے مانچسٹر سے نوعمر جوانوں کو گرفتار کیا تھا، جنہیں بعد ازاں بغیر کسی الزام کے رہا کردیا گیا تھا۔
ملک فیصل اکرم کا تعلق بلیک برن سے ہے، جو شمالی مشرقی انگلینڈ کا صنعتی شہر ہے، ملزم کے خاندان کا کہنا ہے کہ ملزم ذہنی بیماری میں مبتلا ہے۔