• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

حوثیوں نے حملے میں کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ڈرونز کا استعمال کیا، سعودی سفیر

شائع January 20, 2022
امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم حوثیوں نے ایک ایسے ملک میں شہریوں پر حملہ کیا جو جنگ میں نہیں تھا— فائل فوٹو: اے پی
امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم حوثیوں نے ایک ایسے ملک میں شہریوں پر حملہ کیا جو جنگ میں نہیں تھا— فائل فوٹو: اے پی

امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا کہ حوثی باغیوں نے ابوظہبی پر حملے میں کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ساتھ ڈرونز کا استعمال کیا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔

خبر رساں ادارے العریبیہ کے مطابق 17 جنوری کو یمن کے حوثی باغیوں نے ابوظبی اور دبئی کے اہداف پر میزائل اور ڈرونز فائر کرنے کا دعویٰ کیا تھا، حملے میں نشانہ بنائے گئے اہداف میں ابوظبی ایئرپورٹ اور مصفح میں ایک ریفائنری شامل تھی اور اس میں پاکستانی شہری سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ابوظبی میں حوثیوں کا مشتبہ ڈرون حملہ، امارات کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ

جوئش انسٹیٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی آف امریکا کے زیر اہتمام ایک پینل سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف العتیبہ نے کہا کہ کروز میزائلوں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے امتزاج نے متحدہ عرب امارات میں شہری مقامات کو نشانہ بنایا، ان میں سے کئی حملوں کو روکا گیا البتہ کچھ روکے نہیں جا سکے جس کے نتیجے میں تین بے گناہ شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے یہ پہلی مرتبہ اعتراف کیا گیا ہے کہ ابوظبی پر حملے میں حوثیوں کی جانب سے میزائلوں کا استعمال کیا گیا تھا۔

اس حملے کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی تھی اور تین پیٹرولیم ٹینکرز دھماکے سے پھٹ گئے جبکہ ابوظہبی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیراتی حصے پر بھی آگ لگ گئی تھی۔

یمن کی حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں اندر تک کارروائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک

حوثیوں کے ترجمان نے کہا تھا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں حساس مقامات پر پانچ بیلسٹک میزائل اور بڑی تعداد میں دھماکا خیز مواد سے لدے ڈرون فائر کیے۔

عتیبہ نے کہا کہ حوثی ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس نے ایک ایسے ملک میں شہریوں پر حملہ کیا جو جنگ میں نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یمن کی جنگ کو طویل عرصے پہلے چھوڑ چکے ہیں لیکن اب بھی ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم امریکی انتظامیہ اور کانگریس میں اپنے دوستوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ حوثیوں کو دوبارہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کریں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ سال جنوری میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حوثیوں کی دہشت گرد تنظیم کا عہدہ ختم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا حوثیوں کو دوبارہ 'دہشتگرد گروپ' قرار دینے پر غور

تاہم آج امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ یمن کے حوثیوں کو دوبارہ 'بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم' قرار دینے پر غور کررہی ہے۔

پاکستان نے بھی ابوظبی میں کیے گئے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کی قیادت، حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان سے ٹیلی فونک گفتگو میں حوثی ملیشیا کے گھناؤنے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حوثی باغیوں کے حملے علاقائی امن و سلامتی کیلئے شدید خطرہ ہیں، وزیر اعظم

وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا تھا کہ ایسے حملوں کا کوئی جواز نہیں اور ایسے حملوں کو فوری روکے جانے کی ضرورت ہے جو علاقائی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024