کے الیکٹرک کو فروری کے بلوں میں 76 پیسے فی یونٹ واپس کرنے کا حکم
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ’کے الیکٹرک‘ کو ہدایت کی ہے کہ وہ نومبر 2021 میں فیول لاگت کم رہنے پر صارفین کو فروری کے ماہانہ بل میں 76 پیسے فی یونٹ واپس کرے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے کہا کہ نومبر 2021 کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کے الیکٹرک نے 32 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا لیکن الیکٹرک اور مالی ڈیٹا کی جانچ پڑتال، عوامی سماعت، دستاویزات کی تصدیق اور جائزہ لینے کے بعد نیپرا اس نتیجے پر پہنچا کہ کے الیکٹرک، صارفین سے پہلے ہی اصل لاگت سے زیادہ چارجز وصول کرچکا ہے۔
لہٰذا ریگولیٹر نے نومبر کے لیے ایف سی اے میں 76 پیسے فی یونٹ کم کرنے کا فیصلہ کیا اور کے الیکٹرک کو 76 پیسے فو یونٹ صارفین کو فروری کے بلوں میں واپس کرنے کا کہا ہے۔
اتھارٹی نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی ہے کہ نومبر 2021 کے ایف سی اے جو کہ 75.91 پیسے بنتے ہیں ان کا اطلاق لائف لائن صارفین، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اور کے الیکٹرک کے زرعی صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے 4 روپے 30 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کردی
ریگولیٹر نے واضح کیا کہ ماہانہ ایف سی اے کی بنیاد پر منفی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق ان تمام گھریلو صارفین پر بھی ہوگا جو ٹی او یو میٹر کے حامل ہیں، نظر ثانی ایف سی اے صارفین کے بلوں میں نومبر 2021 کے بلوں میں چارج کردہ یونٹس کی بنیاد پر علیحدہ سے ظاہر کیا جائے گا۔
کے الیکٹرک، فیول چارجز ایڈجمسٹمنٹ نومبر 2021 کے چارجز کو فروری 2022 کے ماہانہ بل میں ظاہر کرے گا، انکریمینٹل انڈسٹریل اینڈ ونٹر انسینٹو پیکج کے قابل اطلاق ہونے کی صورت میں منفی ایف سی اے کی مقدار کو کے الیکٹرک کی آئندہ آنے والی ایڈجسٹمنٹ میں شامل کیا جائے گا۔
ریگولیٹر نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو ٹپال اور گل احمد کے مبینہ طور پر خراب پلانٹس سے متعلق ہر مہینے ان کے فیول سپلائر، تھرڈ پارٹی اور ان کی اپنی لیبز کی کیلوریفک ویلیو ٹیسٹ رپورٹس فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، لیکن بار بار کی ہدایات کے باوجود ٹپال اور گل احمد کی آر ایف او کنسائنمنٹ وائس سی وی رپورٹس فراہم نہیں کی گئیں۔
مزید پڑھیں: کراچی کے شہریوں کیلئے بجلی فی یونٹ 3 روپے 75 پیسے مہنگی
نیپرا نے مزید بتایا کہ نومبر 2021 میں کے الیکٹرک کی جانب سے نیشنل گرڈ سے خریدی گئی بجلی کی لاگت کو 9 روپے 92 پیسے فی یونٹ چارج کیا گیا جبکہ نیپرا نے واپڈا کی سابقہ تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 8 روپے 4 پیسے فی یونٹ ریٹ کی منظوری دی تھی۔
لہٰذا نیشنل گرڈ سے خریدی گئی بجلی پر کے الیکٹرک کے لیے منظور کردہ ریٹس کے اطلاق کی صورت میں فیول لاگت میں تقریباً ایک ارب 38 کروڑ روپے کی کمی ہوئی۔
ریگرلیٹر نے مزید کہا کہ بظاہر کچھ اچھے پلانٹس کو پیداور کے لیے نہیں چلایا گیا بلکہ خراب ذرائع کو استعمال کرکے بجیلی پیدا کی گئی۔
نپیرا نے مزید کہا کہ کورنگی کے جی ٹی پی ایس اور سائٹ ایس جی ٹی پی ایس پلانٹس کو کے الیکٹرک کی جانب سے مکمل فعال نہیں کیا گیا اور کچھ خاص گھنٹوں کے دوران اپنے پلانٹس سے وابستہ مہنگے پلانٹس چلا کر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے بھی کم بجلی لی گئی۔
کے الیکٹرک ان خلاف ورزیوں کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا جس کے نتیجے میں 12 کروڑ 49 لاکھ کا مالی دباؤ پڑا، ریگولیٹر نے 12 کروڑ 49 لاکھ روپے کی رقم کے الیکٹرک کے دعووں کے مطابق روکی ہے۔