سانحہ مری انکوائری رپورٹ، 15 ذمہ دار عہدیداروں کو برطرف کردیا، عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہ ہے کہ سانحہ مری کی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ پیش کردی ہے، جس کی روشنی میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) مری سمیت 15افسران کو عہدوں سے ہٹا دیاگیاہے۔
لاہور میں وزیر اعلیٰ کے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ کوئی ذی ہوش شخص ایسا نہیں ہے کہ جس نے سانحے کی شدت کو محسوس نہ کیا ہو۔
مزیدپڑھیں: سانحہ مری پر بنائی گئی کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کردیا
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے، اس کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی نے بڑی عرق ریزی سے سانحے کی رپورٹ مرتب کی اور پس پردہ حقائق کا جائزہ لیا، انکوائری رپورٹ کے مطابق غفلت اور کوتاہی کی نشان دہی کی گئی اور متعلقہ حکام اپنے فرائض کا ادراک کرنے سے قاصر رہے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں 15افسران کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، ان میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو عہدے سے ہٹاکر وفاقی حکومت کو بھیج دیاگیا ہے اوران کو معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھی عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کردی گئی ہیں اور انہیں معطل کرکے انضباطی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر مری اور سی پی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کرنے کے ساتھ ساتھ معطل کرتے ہوئے انضباطی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ مری: تحقیقات میں برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف
افسران کو دی گئی سزاؤں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے ایس پی مری کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات بھی وفاقی حکومت کے سپرد کرنے، معطل کرنے اورانضباطی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سی ٹی او راولپنڈی، ڈی ایس پی ٹریفک، ایس ای ہائی ویز سرکل ٹو راولپنڈی، ایکسین ہائی وے راولپنڈی، ایس ڈی او ہائی وے میکینکل مری، ڈویژنل فارسٹ افسر مری، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر مری، انچارج مری ریسکیو 1122، ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے پنجاب کو بھی معطل کرکے ان کے خلاف انضباطی کارروائی کا حکم دے دیاگیا ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ میں نے قوم سے سانحہ مری کی شفاف انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا وعدہ کیا تھا اور حالات کا جائزہ لینے کے لیے میں خود بھی وہاں گیا تھا اور میں نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کردیا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں افراد سڑکوں پر پھنس گئے تھے، شدید سردی اور دم گھٹنے سے ایک خاندان کے 8 اور دوسرے خاندان کے 5 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: مری: برفباری میں پھنسے ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق
ریسکیو1122 نے بتایا تھا کہ 10 بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے، جس میں اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ان کے اہل خانہ کے 7 افراد بھی شامل ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ واقعے میں اسلام آباد پولیس کے 49 سالہ اے ایس آئی اور ان کے خاندان کے 7 افراد بھی جاں بحق ہوگئے، جن میں اے ایس آئی کی 43 سالہ اہلیہ ، ان کی 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے بھی شامل ہیں۔
سانحے میں ایک اور خاندان کے 5 افراد بھی جاں بحق ہوئے، جن میں 46 سالہ محمد شہزاد ولد اسماعیل اور ان کی زوجہ اور ان کے 3 بچے شامل ہیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں 27 سالہ زاہد ولد ظہور بھی شامل ہیں جن کا تعلق کمال آباد سے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مری انتظامیہ تیار نہ تھی، وزیر اعظم کا سانحے کی تحقیقات کا حکم
سانحے میں گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 31سالہ اشفاق ولد یونس عمر، لاہور سے 31 سالہ معروف ولد اشرف بھی دم گھٹنے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔
مری انتظامیہ نے کہا تھا کہ 22 سالہ اسد ولد زمان شاہ، 21 سالہ محمد بلال ولد غفار عمر، 24 سالہ محمد بلال حسین ولد سید غوث خان بھی سانحے میں زندگی کی بازی ہار گئے۔