• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

خلا میں جانے سے انسانوں پر مرتب ہونے والے ایک حیرت انگیز اثر کا انکشاف

شائع January 19, 2022
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — فوٹو بشکریہ ناسا
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — فوٹو بشکریہ ناسا

خلا میں سفر کے نتیجے میں انسان خون کی کمی کا شکار ہوسکتے ہیں اور یہ کوئی عارضی مسئلہ نہیں ہوتا۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے) کے زیرتحت اوٹاوہ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جیسے ہی لوگ خلا میں پہنچتے ہیں تو خون کے خلیات تباہ ہونے کا عمل ان کے بننے سے زیادہ تیز ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق عموماً ہمارا جسم ہر سیکنڈ میں 20 لاکھ خون کے سرخ خلیات کو تباہ اور ان کی نقول بناتا ہے مگر خلا میں 30 لاکھ خلیات فی سیکنڈ ختم ہوتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ ہم اسپیس انیمیا کے بارے میں جانتے ہیں مگر ہم نہیں جانتے۔

اس تحقیق میں ایسے 14 خلابازوں کو شامل کیا گیا تھا جو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے زمین پر واپس آئے تھے، مگر واپسی کے ایک سال بعد بھی ان میں خون کے سرخ خلیات کی سطح پرواز میں جانے سے قبل تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔

محققین نے بتایا کہ اگر آپ مریخ کا رخ کرتے ہیں تو خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل کو برقرار نہیں رکھ پاتے تو سنگین مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کشش ثقل نہ ہونے کا نتیجہ ہو مگر خلابازوں کے مریخ پہنچنے یا واپس زمین پر لوٹنے پر ضرور مسئلہ بن سکتا ہے۔

درحقیقت ان کا کہنا تھا کہ خون کی کمی خلائی سیاحت کے لیے بھی ایک مسئلہ بن سکتی ہے بالخصوص اس وقت جب مسافروں کو پہلے ہی انیمیا کے خطرے کا سامنا ہو۔

تحقیق کے مطابق موجودہ ورزش اور غذا سے خلائی سفر کے اس عجیب اثر کی روک تھام ممکن نہیں۔

اس تحقیق کو 2016 میں شروع کرنے کا اعلان ہوا تھا اور اس کے لیے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے 2004 اور 2005 کے مشنز کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا تھا۔

تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس طرح کے مسائل کا حل کیا ہے مگر یہ مشورہ دیا گیا کہ خلا میں جانے والوں کی جانچ پڑتال کے دوران ڈاکٹروں کو خون کی کمی سے متعلق مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024