اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے تیار ہیں، رجب طیب اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ بحیرہ روم کی متنازع گیس پائپ لائن کے لیے امریکی حمایت میں مبینہ کمی کے بعد ترکی کے اسرائیل کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے کے لیے تیار ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردوان کی جانب سے اپنے علاقائی حریف کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کا بیان ملک میں ایک سال سے جاری معاشی بحران کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیل کے ساتھ ترکی کے تعلقات 2010 میں غزہ کی پٹی کے لیے بھیجے گئے ترکی کے فلوٹیلا جہاز پر اسرائیلی حملے میں 10 شہریوں کی ہلاکت کے بعد شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی نے دو سال بعد اسرائیل کیلئے اپنا سفیر مقرر کردیا
اس کے بعد اسرائیل اور ترکی کے تاریخی حریف یونان سمیت دیگر ممالک کے ایک گروپ نے مشرقی بحیرہ روم کی گیس کو یورپ تک پہنچانے کے لیے مشترکہ پائپ لائن پر کام شروع کردیا تھا۔
ترکی نے اس منصوبے کی سختی سے مخالفت کی اور خطے کی توانائی کے ذخائر کے لیے اپنے علاقائی دعوؤں کو داؤ پر لگا دیا۔
اس پائپ لائن کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سابق انتظامیہ نے بھی سپورٹ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل 'دہشت گرد' ریاست ہے، طیب اردوان
تاہم اسرائیلی اور دیگر میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن نے گزشتہ ہفتے نجی طور پر یونان کو مطلع کیا تھا کہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم پائپ لائن منصوبے کی مزید حمایت نہیں کر رہی کیونکہ اس سے ترکی کے ساتھ علاقائی تناؤ پیدا ہوا ہے۔
رجب طیب اردوان نے ترکی کے دورے پر آئے ہوئے سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک کے ساتھ مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں امریکا نے اس منصوبے کی مالیات کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت کو اس دیرینہ خیال پر بحال کر رہے ہیں کہ بحیرہ روم کی گیس ترکی کے راستے یورپی صارفین تک پہنچائی جائے۔
ترک صدر نے کہا کہ ہم اب بھی یہ کر سکتے ہیں۔
یہ خبر 19 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔