• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

بلاول بھٹو نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا امکان ظاہر کردیا

شائع January 19, 2022
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ نااہل حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ نااہل حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو سراہتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مستقبل میں اپوزیشن جماعتوں کا مل کر کام کرنے کا قوی امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اگر اپوزیشن بڑے پیمانے پر استعفوں کے معاملے سے پیچھے ہٹتے ہوئے میری تجویز کردہ تحریک عدم اعتماد لانے کو تیار ہے تو ممکنہ طور پر ہم ساتھ کام کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے امکان کو مسترد کردیا حالانکہ ایوان بالا میں اپوزیشن کی اکثریت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'شاید ہمارے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے نمبر نہیں ہیں'، دوسری بات یہ کہ سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد لانے سے حکومت گرے گی نہ ہی اس سے غربت اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم عوام کو بحران سے نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں وزیر اعظم عمران خان سے جان چھڑانا ہوگی۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ہو یا شارٹ مارچ گھبرانے والے نہیں ہیں، شاہ محمود قریشی

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کیا وہ سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے اختیار پر غور کر رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے 27 فروری کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے جبکہ پی ڈی ایم اور دیگر 8 اتحادی جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مہنگائی کے خلاف 23 مارج کو اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔

پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے مشترکہ لانگ مارچ کے امکان سے متعلق سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ دو مختلف لانگ مارچ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا ماننا ہے کہ پی ڈی ایم 23 مارچ کو لانگ مارچ کا انعقاد کرے گی جو بہت دور ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر پارٹی اور ساتھ ہی عوام کی طرف سے دباؤ ہے کہ جلد از جلد احتجاج کا آغاز کیا جائے۔

منی بجٹ اور مرکزی بینک سے متعلق بل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی منی بجٹ سے قبل معاشی بحران سے گزر رہا ہے، شہری مہنگائی کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ نااہل حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے اور 27 فروری سے کراچی سے لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا مہنگائی کے خلاف اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کا اعلان

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی موجودہ حکومت کو ہٹانے کے لیے کسی بھی غیر جمہوری اقدام کا استعمال نہیں کرے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کو صرف جمہوری طرز سے ہٹایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران ہم پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی اور اتحادیوں کے حلقوں سے گزریں گے اور انہیں لوگوں کے مطالبات دکھائیں گے، جو اس نئے پاکستان کے ظلم سے آزاد ہونا ہے۔

'رات کی تاریکی میں بل منظور کیا گیا'

انہو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک بل رات کی تاریخی میں منظور کروایا۔

بلاول بھٹو زرداری نے اسے ملک کی تاریخ کا 'عظیم ترین معاشی حملہ قرار دیا'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس قانون کے بعد اسٹیٹ بینک حکومت، پارلیمنٹ، عدالت اور شہریوں کو جوابدہ نہیں ہوگا بلکہ وہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ماتحت کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا آئندہ سال 23 مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ 'دفاعی بجٹ، ایس بی پی میں ہوگا اور حکومت، پارلیمنٹ یا عدالت کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہوگا، ہمارے دفاعی اخراجات دنیا کے سامنے ہوں اور جانچ پڑتال کے لیے دستیاب ہوں گے اور ہمارا جوہری پروگرام خطرے میں پڑ جائے گا‘۔

صدر کے ذریعے ایمرجنسی لگانے کی افواہوں سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئین میں ایسی کوئی شق نہیں ہے، تاریخ گواہ ہے کہ اس صدارتی نظام کے تحت ہمارا ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہے۔

حال ہی میں خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں مذہبی جماعتوں کے عروج اور مذہبی جماعتوں کی جیت کو افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں سے منسلک کرنے کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت یہ اس حکومت کے خلاف ریفرنڈم تھا اور یہ طالبان کی حمایت میں نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے ان انتخابات میں پی ٹی آئی کو مات دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کو اپوزیشن جماعتوں کے ہاتھوں مزید ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے 12 جنوری کو اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 25 جنوری کو اتحادی جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس بلایا ہے، پی ٹی آئی کے تحت موجودہ حکومت کو ختم کرنے کے اختیارات ہیں جس میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا بھی شامل ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن، جو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اپنے ہی دھڑے کے سربراہ بھی ہیں، نے حکومت کے اتحادیوں سے کہا کہ وہ اس بات کا اعتراف کریں کہ 'ان کے اتحاد بنانے کے فیصلے سے قوم کو کوئی فائدہ نہیں ہوا'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024