• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جولائی سے دسمبر کے دوران تیل، خوراک کے درآمدی بل میں 73 فیصد اضافہ

شائع January 18, 2022
ان مصنوعات کا مجموعی درآمدی بل میں حصہ گزشہ 6 ماہ کے دوران 37 فیصد بڑھا —فائل فوٹو: رائٹرز
ان مصنوعات کا مجموعی درآمدی بل میں حصہ گزشہ 6 ماہ کے دوران 37 فیصد بڑھا —فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی سطح پر قیمتیں بڑھنے اور روپے کی قدر بہت زیادہ گرنے کی وجہ سے پاکستان کا تیل اور خوراک کی درآمد کا بل جولائی سے دسمبر کے دوران 73 فیصد اضافے سے تقریباً 15 ارب ڈالر ہوگیا جو ایک سال قبل 8 ارب 67 کروڑ ڈالر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ان مصنوعات کا مجموعی درآمدی بل میں حصہ گزشہ 6 ماہ کے دوران 37 فیصد بڑھا۔

ان دو شعبوں کے درآمدی بل میں مسلسل اضافے نے تجارتی خسارے کو بڑھایا ہے اور ملک کے غذائی تحفظ سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔

مجموعی درآمدی بل جو ایک سال قبل 24 ارب 45 کروڑ تھا، جولائی سے دسمبر کے دوران 66 فیصد اضافے سے 40 ارب 65 کروڑ ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی سے دسمبر تک تجارتی خسارہ 106.4 فیصد بڑھ گیا

زیر جائزہ مدت کے دوران طبی اشیا کی درآمد میں سالانہ بنیاد پر 475 فیصد اضافہ ہوا جو 53 کروڑ 89 لاکھ ڈالر سے 3 ارب 9 کروڑ ڈالر ہوگئیں، یہ کسی بھی درآمدی شعبے میں ایک نمایاں اضافہ ہے جس کی بڑی وجہ کورونا ویکسین کی درآمد ہے۔

شماریات بیورو کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 6 ماہ کے دوران تیل کی درآمد کا بل 4 ارب 77 کروڑ ڈالر سے 113 فیصد اضافے کے ساتھ 10 ارب 18 کروڑ ڈالر ہوگیا، جس کے نتیجے میں ملکی صارفین کے لیے پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔

اعداد و شمار کے مزید جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 113 فیصد اور مقدار میں 29 فیصد اضافہ ہوا، زیر جائزہ مدت کے دوران خام تیل کی قیمت میں 82 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی مقدار میں صفر اعشاریہ 69 فیصد کمی ہوئی جبکہ ایل این جی کی قیمت میں 128 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ زیر جائزہ مدت کے دوران ایل پی جی درآمد کی قدر میں 39 فیصد اضافہ ہوا۔

خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں خوراک کا درآمدی بل 23 فیصد اضافے سے جولائی سے دسمبر کے دوران 3 ارب 90 کروڑ سے بڑھ کر 4 ارب 79 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

مزید پڑھیں: نومبر میں تجارتی خسارہ اب تک کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا

خوراک کی بڑھتی درآمد اور اس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ حکومت کے لیے پریشان کن ہے، پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران کھانے پینے کی اشیا کی درآمد پر 8 ارب سے زیادہ ڈالر خرچ کیے۔

درآمدی بل میں آنے والے مہینوں میں مزید اضافے کا امکان ہے، کیونکہ حکومت نے اپنے اسٹریٹیجک ذخائر برقرار رکھنے کے لیے 6 لاکھ ٹن چینی اور 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خوراک کی درآمد میں گندم، چینی، خوردنی تیل، مصالحے، چائےاور دالیں شامل ہیں، خوردنی تیل کی درآمد میں مقدار اور قدر دونوں لحاظ سے نمایاں اضافہ ہوا، 6 ماہ کے دوران عالمی سطح پر قیمتیں بڑھنے سے پام تیل کی درآمد 65 فیصد اضافے سے ایک ارب 84 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال ایک ارب 11 کروڑ ڈالر تھیں۔

اس کے نتیجے میں گھی اور کوکنگ آئل کی مقامی قیمتوں می بھی اضافہ ہوا، جبکہ زیر جائزہ مدت کے دوران سویابین آئل کی درآمدی قمیت میں 4.1 فیصد اور مقدار میں 49 فیصد کمی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: نومبر کے دوران 30 اشیا کی درآمدات میں 142 فیصد اضافہ

تاہم گندم کی درآمد 29 فیصد کمی سے 10 لاکھ 36 ہزار ٹن رہی جو گزشتہ سال جولائی سے دسمبر کے دوران 20 لاکھ 48 ہزار تھی، دسمبر میں گندم کی درآمد میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

شوگر کی درآمد میں 3 لاکھ 8 ہزار 819 ٹن اضافے سے، جو گزشتہ سال 2 لاکھ 78 ہزار 237 ٹن تھی، 49 فیصد اضافہ ہوا، اس مدت میں چینی کی درآمد میں سالانہ بنیادوں پر دسمبر میں 98 فیصد کمی ہوئی تاہم دالوں، چائے اور مصالحہ جات کے درآمدی بل میں اضافہ ہوا۔

مشینری کا درآمدی بل 39 فیصد اضافے سے گزشتہ سال کے 4 ارب 24 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 5 ارب 92 کروڑ ڈالر ہوگیا، پاکستان ۔ چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی وجہ سے پاور جنریشن مشینری کی درآمد میں 20.6 فیصد اضافہ ہوا۔

الیکٹریکل مشینری اور آلات کی درآمد چھ ماہ کے دوران 75 فیصد بڑھ کر ایک ارب 5 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جو ایک سال قبل 64 کروڑ ڈالر تھی، موبائل فون کی درآمدات سالانہ بنیادوں پر 16 فیصد اضافے سے ایک ارب 9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ ان کے آلات کی درآمدات 54 فیصد بڑھ 3 کروڑ 32 لاکھ 702 ڈالر تک پہنچ گئیں۔

گاڑیوں کی درآمدی شعبے میں 105 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال جولائی سے دسمبر کے دوران کے ایک ارب 13 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 2 ارب 32 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024