ریفنڈ کیلئے طویل انتظار پر صدر مملکت کی بزرگ شہری سے معذرت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس 82 سالہ بزرگ شہری سے معذرت کی ہے جسے معمولی رقم کے ٹیکس ریفنڈ کے لیے 14 ماہ تک انتظار کرنا پڑا۔
ساتھ ہی انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اس معاملے میں بزرگ شہری کے ساتھ ایسا ناروا سلوک کرنے پر تنقید جا نشانہ بنایا جس سے وہ پریشان اور ان کی تضحیک ہوئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق سرکاری ملازم عبدالحمید خان کی جانب سے ٹیلی فون اور موبائل فون کے بلوں میں ایڈوانس ٹیکس کٹوتیوں کی مد میں 19 اکتوبر 2020 صرف 2 ہزار 333 روپے کا دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:صدر نے 1.2 ارب روپے کے جعلی انوائسز اسکینڈل میں ایف بی آر درخواستیں مسترد کردیں
عارف علوی نے کہا کہ وہ ایف بی آر کی جانب سے عبدالحمید خان کے ناروا سلوک پر مایوس ہیں اور ہدایت کی کہ بورڈ کے چیئرمین کیس میں ملوث 'فیصلہ سازوں کے پورے سلسلے کے خلاف' تعزیری کارروائی کریں۔
صدرارتی دفتر کے ایک عہدیدار کے مطابق عبدالحمید خان نے 19 اکتوبر 2020 کو ای درخواست کے ساتھ اپنے ٹیلی فون اور موبائل فون کے بلوں میں ایڈوانس ٹیکس کٹوتی کو ظاہر کرنے والے مطلوبہ دستاویزات جمع کرائے۔
اس نے جواب کے لیے دو ماہ انتظار کیا اور پھر 24 دسمبر 2020 کو ایف بی آر کے چیئرمین کو دوسری درخواست ارسال کی۔
بعدازاں 21 جنوری 2021 کو انہوں نے تمام متعلقہ سرٹیفکیٹ ایف بی آر کو جمع کرائے، لیکن یونٹ افسر نے 29 جنوری کو ریفنڈ کے دعوے کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ درخواست دہندہ تصدیق کے لیے درکار اصل سرٹیفکیٹ فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں:وفاقی محتسب نے دس سال سے زیرِ التوا دس لاکھ مقدمات نمٹادیے
شکایت کنندہ نے اس کے بعد اپنی شکایت کے ازالے کے لیے معاملہ وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کے پاس اٹھایا، جنہوں نے تحقیقات کیں اور 02 جون 2021 کو ایف بی آر کو حکم دیا کہ وہ 19 جنوری کے غیر قانونی حکم پر نظرثانی کرے اور شکایت کنندہ کو قانون کے مطابق سماعت کا موقع فراہم کرنے کے بعد آرڈیننس کے سیکشن 170(4) کے تحت ایک نیا حکم جاری کرے۔
وفاقی محتسب نے حکم دیا کہ اس عہدیدارکی شناخت اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی جائے جس نے قانون اور طریقہ کار کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غیر ضروری حکم نامہ جاری کیا اور عمر رسیدہ ٹیکس دہندہ کو طویل قانونی چارہ جوئی میں گھسیٹا۔
تیجتاً ایف بی آرنے 24جون 2021 کو وفاقی محتسب کے حکم کے خلاف صدر مملکت کے پاس ایک درخواست دائر کی۔
جب یہ کیس ایوان صدر میں پہنچا، تو اسے ایک قانونی مشیر کے پاس بھیجا گیا جو سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج تھے اور انہوں نے اپنے نتائج بتائے اور 13 جنوری 2022 کو مقدمہ صدر کے پاس بھیج دیا۔
صدر مملکت عارف علوی نے کیس موصول ہوتے ہی اسی روز اس کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف بی آر کی درخواست مسترد کردی اور وفاقی محتسب کا حکم برقرار رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کا اسٹیٹ لائف کو بیوہ خاتون کو انشورنس رقم کی ادائیگی کا حکم
صدر نے کہا کہ شکایت کنندہ نے اعتراف کے ساتھ ایڈوانس ٹیکس کی نقول پیش تھیں، اگر یونٹ آفیسر سرٹیفکیٹس کی نقول سے مطمئن نہیں تھا تو وہ نہ صرف پی ٹی سی ایل اور سیل فون کمپنیوں سے تصدیق کرو سکتا تھا بلکہ آن لائن سسٹم کے ذریعے بھی تصدیق ممکن تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی آفیسر کی ذمہ داری ہے کہ اگر یہ سسٹم میں ظاہر نہیں ہورہی تھیں تو وہ کٹوتی کرنے والے حکام سے ٹیکس کی کٹوتی کی تصدیق کراتا، قطع نظر اس کے کہ سرٹیفکیٹس اصلی یا نقل ہیں۔
صدر مملکت نے آن لائن سسٹم کے ذریعے پی ٹی سی ایل اور سیل فون کمپنی سے بلز کی تصدیق کرنے میں افسر کی ناکامی کو ذمہ داری سے پہلو تہی اور بدانتظامی قرار دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ بیوروکریٹک اتھارٹی کا انتہائی قابل افسوس اور شرمناک ہتھکنڈا ہے اور افسوس کا اظہار کیا کہ ایف بی آر کے عہدیدار نے اپنے محکمے، ٹیکس محتسب اور صدر پاکستان کا وقت ضائع کیا اور صرف2,333 روپے کا یہ معاملہ ایک سال سے زیادہ عرصہ تک لٹکا رہا۔
مزید پڑھیں:صدر نے خواتین، بزرگ افراد کے حقوق کے تحفظ کے متعلق بلز پر دستخط کر دیے
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایف بی آر میں بیوروکریٹس کے طویل چین میں سے کسی نے بھی اس معاملے پر غور و خوض نہیں کیا۔
صدرنے مزید کہا کہ وہ بزرگ شہری عبدالحمید خان کو ایف بی آر کی وجہ سے ہونے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہیں اور ہدایت کی کہ اس معاملے میں فیصلہ سازوں کی پوری چین کے ساتھ تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے۔
صدر نے کہا کہ ایف بی آر کے چیئرمین کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بالخصوص ذمہ داروں اور بالعموم دیگر افراد کو ترجیحات اور شائستگی سکھانے کے کورسز کرائیں جائیں۔