• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سندھ حکومت کی سوئی سدرن گیس کمپنی کا کنٹرول سنبھالنے کی پیشکش

شائع January 16, 2022
صوبائی وزیر توانائی نے کہا کہ پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
صوبائی وزیر توانائی نے کہا کہ پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا ہےکہ صوبائی حکومت فوری طور پر سوئی سدرن گیس کمپنی کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے تیار ہے کیونکہ گیس کمپنی ملک میں گیس کی تقسیم کے مناسب انتظامات کرنے میں ناکام رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ نے وفاقی وزیر توانائی کو خط لکھ کر صوبے، بالخصوص کراچی میں گیس کی شدید قلت کے باعث گھریلو، صنعتی، تجارتی اور ٹرانسپورٹ گیس صارفین کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت ایس ایس جی سی کو سندھ کے صارفین کو آئینی حق کے طور پر ان کی ضرورت کے مطابق گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت دے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کمپنی اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے قابل نہیں تو سندھ حکومت فوری طور پر ایس ایس جی سی کے معاملات چلانے کے لیے تیار ہے۔

امتیاز احمد شیخ نے اپنے خط میں کہا کہ ملک بھر میں گیس کی پیداوار میں دو تہائی حصہ ہونے کے باوجود سندھ کو اس کی اپنی گیس سے محروم رکھا جا رہا ہے، سندھ میں گیس کی شدید قلت کے باعث سی این جی سیکٹر مکمل طور پر بند ہے، صنعتوں اور کاروباری اداروں کو بھی گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے اور گھریلو صارفین کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوئی سدرن کا 'گیس کی شدید قلت' کا انتباہ، کراچی کے کیپٹو پاور پلانٹس کو فراہمی بند

انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے شہروں میں لوگ ایل پی جی گیس سلنڈرز، چولہے، لکڑیاں، کوئلہ اور گوبر کے اپلے جلانے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے کراچی جیسے بڑے اقتصادی حب کو فراہم کی جانے والی گیس 560 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم کر کے 440 ایم ایم سی ایف ڈی کر دی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیس کی اس غیر منصفانہ کمی کے نتیجے میں کراچی کے گھریلو صارفین کو بھی گیس کی بندش جیسی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیر توانائی نے وفاقی حکومت کو بتایا کہ خیرپور، گھوٹکی، کندھ کوٹ اور دادو میں کنوؤں سے پیدا ہونے والی گیس سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو مسلسل فراہم کی جارہی ہے جبکہ ایس ایس جی سی نے پورے سندھ کی گیس سپلائی کی مقدار میں کمی کر کے صرف 760 ایم ایم سی ایف ڈی کردیا۔

مزید پڑھیں: گیس بحران پر سندھ اور بلوچستان کا مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا عندیہ

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے لیکن وفاقی حکومت سندھ کی گیس صوبے کے صارفین کو دینے کے بجائے ایس این جی پی ایل صارفین کو تقسیم کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں موجود گیس کے کنوؤں سے ایس این جی پی ایل صارفین کو گیس کی فراہمی فوری طور پر بند کی جائے اور یہ گیس سندھ کے صارفین کو آئین کے مطابق پہلے دی جائے کیونکہ گیس کی شدید قلت کے دنوں میں اپنے صوبے کی گیس استعمال کرنا ان کا آئینی اور قانونی حق ہے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ وفاقی حکومت ایس ایس جی سی کو ہدایت کرے کہ وہ اپنے صارفین کی ضرورت کے مطابق گیس کی سپلائی اور فراہمی کو یقینی بنائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر ایس ایس جی سی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے، تو سندھ حکومت آئین کی روشنی میں قانون کے مطابق عوام کے وسیع تر مفاد میں ایس ایس جی سی کے معاملات کو چلانے کے لیے فوری چارج سنبھالنے کی پیشکش کرتی ہے،سندھ حکومت کے پاس ایس ایس جی سی کو چلانے کی بہتر صلاحیت ہے۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

امتیاز احمد شیخ نے اپنے خط میں وفاقی وزیر توانائی کو کراچی کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے درخواست کی کہ وہ عوامی نمائندوں، صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کے نمائندوں سے مل کر ان کی شکایات سنیں اور ان کے مسائل مشاورت کے ذریعے حل کریں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ صوبائی حکومت انرجی سیکیورٹی کے معاملے پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے بھی تیار ہے تاکہ صارفین کی صلاحیت کے مطابق توانائی کے سستے ذرائع کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے وفاقی حکومت کو تھر کے کوئلے کے ذخائر کو گیس کی قلت کو دور کرنے اور مہنگی غیر ملکی گیس کی خریداری سے بچنے اور کوئلے سے بجلی، گیس اور کھاد کے قابل عمل منصوبوں پر کام کرنے کی تجویز بھی دی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024