صدر مملکت نے ضمنی مالیاتی بل کی باضابطہ منظوری دے دی
صدر مملکت عارف علوی نے متنازع ضمنی مالیاتی بل 2021 المعروف منی بجٹ کی رسمی منظوری دے کر اسے پارلیمنٹ کے ایکٹ میں تبدیل کردیا اور اس طرح عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اہم شرط کو پورا کردی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالیاتی بل ان 16 قانون ساز بلز میں شامل تھا جسے پی ٹی آئی کی زیر قیادت مخلوط حکومت نے جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی میں اپوزیشن کے ہنگامے کے دوران قومی اسمبلی کے ذریعے بلڈوز کیا تھا۔
ضمنی مالیاتی بل 2021 میں متعدد اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹیز استثنیٰ واپس لیا گیا ہے جس کی مالیت 350 ارب روپے کے برابر ہے، مالیاتی بل اور مرکزی بینک کی خود مختاری سے متعلق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 کی منظوری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھی کہ پاکستان کے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے چھٹے جائزے کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری مل جائے۔
یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کا حکومتی اتحادیوں سے متنازع مالیاتی بل کی مخالفت کا مطالبہ
آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس پہلے 12 جنوری کو ہونا تھا جس میں تقریباً ایک ارب ڈالر کی قسط کی تقسیم کا فیصلہ کیا جانا تھا لیکن اب حکومت کی درخواست پر اسے رواں ماہ کے اختتام تک ری شیڈول کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کو آئی ایم ایف سہولت کے تحت اب تک تقریباً 2 ارب ڈالر مل چکے ہیں۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت مالیاتی بل کی منظوری دی، مذکورہ آرٹیکل کے تحت صدر 10 روز کے اندر مالیاتی بل کو منظوری دینے کے پابند ہیں۔
صدر کی منظوری رسمی ہے، جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 75(4) میں لکھا ہے: "مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی ایکٹ اور کسی ایسے ایکٹ کا کوئی حکم محض اس وجہ سے باطل نہیں ہوگا کہ دستور کے تحت مطلوبہ کوئی سفارش ماقبل منظوری ای رضامندی نہیں دی گئی تھی اگر مذکورہ ایکٹ کی دستور کے مطابق منظوری دی گئی ہو۔
مزید پڑھیں:پاکستان کے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف جائزہ ملتوی کرنے کی درخواست منظور
اس سلسلے میں ڈان سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں اسٹیٹ بینک بل کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن اس بل کو موجودہ شکل میں سینیٹ سے منظور نہیں ہونے دے سکتی۔