• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

فیکٹ چیک: مری میں جاں بحق اے ایس آئی سے منسوب ویڈیو جعلی نکلی

شائع January 12, 2022
بچ جانے والے خاندان کے مطابق ان کی ویڈیو سوشل میڈیا سے لے کر وائرل کی گئی—فوٹو:  سائبر ٹی وی فیس بک
بچ جانے والے خاندان کے مطابق ان کی ویڈیو سوشل میڈیا سے لے کر وائرل کی گئی—فوٹو: سائبر ٹی وی فیس بک

سیاحتی مقام مری میں برفباری کے دوران پھنس کر اپنی گاڑی میں ہی زندگی کی بازی ہار جانے والے اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر(اے ایس آئی) نوید اقبال اور ان کے اہل خانہ سے منسوب وائرل ہونے والی ویڈیو جعلی نکلی۔

اے ایس آئی نوید اقبال اپنی بہن، بیٹیوں، بیٹوں، بھانجے اور بھتیجے کے ہمراہ اپنی گاڑی میں 8 جنوری کو مردہ پائے گئے تھے۔

اے ایس آئی نوید اقبال مری اور نتھیاگلی کے درمیان روڈ پر شدید برفباری میں پھنس گئے تھے اور وہ تمام اہل خانہ کے ہمراہ گاڑی میں تھے کہ وہیں چل بسے۔

ان کے ہمراہ ان کی بیٹیاں 18 سالہ شفق، 13 سالہ دعا، 10 سالہ اقرا، 5 سالہ بیٹا احمد، بھانجی 2 سالہ حوریہ ، بھتیجا 9 سالہ آیان، اور بہن قرۃ العین بھی کار میں مردہ پائی گئی تھیں۔

اے ایس آئی نوید اقبال سمیت مری میں 22 افراد گاڑیوں میں مردہ پائے گئے تھے، جس کے بعد وہاں ایمرجنسی نافذ کرکے سیاحتی مقام کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا اور بعد ازاں وہاں ہونے والی بدنظمی اور اموات پر تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اے ایس آئی اور ان کے اہل خانہ کی مدد کی امید پوری نہ ہوئی

مری میں لوگوں کی اموات کے بعد سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں،جن میں سےبیشتر ویڈیو پرانی اور جعلی تھیں مگر ان کےکیپشن تبدیل کرکے انہیں مری سانحے سے وابستہ کیا گیا۔

مری میں برفباری کے دوران جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی نوید اقبال کے نام سے منسوب بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی اور اسے متعدد ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس نے بھی نشر کیا تھا۔

اے ایس آئی نوید اقبال کے نام سے منسوب ویڈیو میں ایک ادھیڑ عمر کے شخص کو اپنے بچوں کے ہمراہ کار میں مری کی سیاحت اور موسم سے متعلق بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

زندہ بچ جانے والے خاندان کی ویڈیو کو اے ایس آئی کی آخری ویڈیو بنا کر شیئر کیا گیا—اسکرین شاٹ
زندہ بچ جانے والے خاندان کی ویڈیو کو اے ایس آئی کی آخری ویڈیو بنا کر شیئر کیا گیا—اسکرین شاٹ

مذکورہ ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ اے ایس آئی نوید اقبال کی آخری ویڈیو ہے مگر درحقیقت وہ جعلی ویڈیو تھی جو کہ نوید اقبال کی نہیں تھی۔

’سائبر ٹی وی‘ نامی یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ نے اے ایس آئی نوید اقبال کے نام سے منسوب وائرل ویڈیو پر جب تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ جس خاندان کی ویڈیو تھی وہ دوسرا خاندان تھا اور خوش قسمتی سے وہ خاندان آفت سے محفوظ رہا۔

سائبر ٹی وی نے وائرل ہونے والی ویڈیو کے خاندان اور ویڈیو میں نظر آنے والے تمام افراد یعنی بچوں اور ان کے والد سے دوبارہ انٹرویو کیا اور ثابت کیا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو جعلی تھی۔

زندہ بچ جانے والے خاندان نے اپنی ویڈیو کو غلط انداز میں وائرل کرنے پر افسوس کا اظہار بھی کیا—اسکرین شاٹ/ سائبر ٹی وی
زندہ بچ جانے والے خاندان نے اپنی ویڈیو کو غلط انداز میں وائرل کرنے پر افسوس کا اظہار بھی کیا—اسکرین شاٹ/ سائبر ٹی وی

وائرل ویڈیو والے افراد نے بتایا کہ وہ بھی مری میں پھنس گئے تھے مگر وہ حالات زیادہ خراب ہونے تک وہاں سےنکل آئے اور مذکورہ ویڈیو انہوں نے بناکر ایک دوست کے پاس بھیجی تھی، جنہوں نے اسے کسی گروپ میں شیئر کیا، جہاں سے وہ ویڈیو دوسری جگہ وائرل ہوئی۔

ویڈیو میں اے ایس آئی نوید اقبال کے نام سے پیش کیے گئے شخص نے بتایا کہ ان کے کسی دوست نے ان کی بنائی گئی ویڈیو کو کسی گروپ میں شیئر کیا، جہاں سے لوگوں نے ان کی ویڈیو کو غلط کیپشن اور نام دے کر شیئر کیا جو دیکھتے دیکھتے وائرل ہوگئی اور ان کی ویڈیو کو لوگ اے ایس آئی نوید اقبال کے خاندان کی آخری ویڈیو سمجھنے لگے۔

ویڈیو میں بچوں نے بتایا کہ جب وہ اسکول گئے یا محلے کے لوگوں نے انہیں دیکھا تو سب حیران رہ گئے اور ان سے پوچھنے لگے کہ کہیں ان کی ’آتما‘ تو یہاں نہیں گھوم رہی؟

ویڈیو میں تمام بچوں نے بتایا کہ ان کی اصلی ویڈیو کو غلط کیپشن دے کر وائرل کرکے انہیں غلط انداز میں مشہور کیا گیا اور لوگ بھی انہیں عجیب نظروں سے دیکھنے لگے۔

ویڈیو میں بچوں نے بتایا کہ وہ بھی مری میں ایک طرح سے پھنس گئے تھے اور کئی گھنٹے تک بھوکے رہے اور انہوں نے وہاں برا وقت گزارا۔

بچوں نے والدین اور دوسرے بچوں کو مشورہ دیا کہ وہ کبھی بھی خراب موسم میں مری یا دیگر سیاحتی مقام پر نہ جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024