پیپلز پارٹی فی الوقت دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بن سکتی، آصف علی زرداری
سابق صدر پاکستان اور پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ فی الوقت ان کی جماعت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا دوبارہ حصہ بن سکتی ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے موجودہ حکومت سے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ’ہم نے پہلے دن کہا تھا کہ یہ نااہل اور نالائق ہیں، ان سے حکومت نہیں چلائی جائے گی، اس حکومت سے ملک نہیں چلے گا اور اب تاریخ نے وقت نے ہماری بات کو صحیح ثابت کردیا، ہر شعبے میں موجودہ حکومت کی بدترین کارکردگی اور نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے‘۔
صحافی نے سابق صدر سے پوچھا کہ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے اتفاق رائے کی خبریں گردش کر رہی ہیں تو کیا ان ہاؤس تبدیلی آپ کو نظر آرہی ہے؟ اس کے جواب میں سابق صدر آصف زرداری کا پُرامید لہجے میں کہنا تھا کہ ’ہاں انشااللہ‘۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی چھٹی کر کے ہم سے بات کرو، پھر ہم سنبھالیں، آصف زرداری
ایک صحافی نے سوال کیا کہ بلاول بھٹو زرداری نے 27 فروری اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 23 مارچ سے حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ حکومت 23 مارچ تک رہے گی، اس کے جواب میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت فوری طور پر ختم ہو، ہم نے تو پہلے دن کہا تھا کہ یہ نااہل ہیں، ملک چلانا ان کے بس کی بات نہیں‘۔
پیپلز پارٹی کے دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ابھی وہ اس بارے میں نہیں جانتے اور وہ نہیں سمجتے کہ فی الوقت ایسا ہوسکتا ہے۔
پی ڈی ایم کے 23 مارچ کے اعلان کردہ مہنگائی لانگ مارچ کے حوالے سے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن پہلے بھی لانگ مارچ کرتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت میں تبدیلی کیلئے حمزہ شہباز سے رجوع کریں گے، پیپلز پارٹی
مہنگائی اور آئی ایم ایف سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے ان حالات میں بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سابق صدر کی گفتگو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان ان ہاؤس تبدیلی کے فیصلے پر اتفاق رائے کی خبریں صحافتی حلقوں اور میڈیا میں زیر گردش تھیں۔
رپورٹس کے مطابق ملک کی دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کے درمیان موجودہ حکومت کے خاتمے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کے لیے اعلیٰ سطح کے رابطوں کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔