• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

شاہزیب قتل کیس: مجرم شاہ رخ جتوئی ہسپتال سے واپس جیل منتقل

شائع January 11, 2022
شاہ رخ جتوئی کو قواعد و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کرکے تقریباً آٹھ ماہ قبل نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
شاہ رخ جتوئی کو قواعد و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کرکے تقریباً آٹھ ماہ قبل نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کو نجی ہسپتال سے واپس جیل منتقل کردیا گیا جہاں وہ گزشتہ کئی ماہ سے مقیم تھا۔

2012 کے شاہ زیب قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی کو سزائے موت سنائی تھی، لیکن بعد میں ہائی کورٹ نے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ جیل کے ذرائع نے بتایا کہ شاہ رخ جتوئی کو واپس کراچی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ شاہ رخ جتوئی کو قواعد و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کرکے تقریباً آٹھ ماہ قبل پنجاب کالونی کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس: مرکزی ملزم عدالت میں پیش

ذرائع نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو محکمہ داخلہ سندھ سے اجازت ملنے کے بعد گزری کے قریب واقع ایک غیر معروف ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

شاہ رخ جتوئی دسمبر 2012 میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی کے اکلوتے بیٹے شاہ زیب کے قتل میں ملوث تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ رخ جتوئی کو 2013 میں سزائے موت سنائی تھی۔

سال 2017 میں مقتول کے ورثا نے قصاص اور دیت قانون کے تحت شاہ رخ جتوئی کو معاف کر دیا تھا، تاہم 2018 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس کا نوٹس لیا۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت

شاہ رخ جتوئی کو جیل میں مبینہ طور پر زندگی کی تمام آسائشیں حاصل تھیں جس کی وجہ سے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے جیل کا اچانک دورہ بھی کیا۔

جب اس وقت کے چیف جسٹس نثار نے جیل کا اچانک دورہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ شاہ رخ جتوئی جیل میں پرلطف زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ ان کی بیرک میں موبائل فون، ریفریجریٹر، ٹیلی ویژن سیٹ اور دیگر سہولیات موجود تھیں۔

سابق چیف جسٹس نے جیل میں ایک قیدی کو اس طرح کی آسائشیں فراہم کرنے پر جیل حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024