• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ابھی طالبان کی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، ایران

شائع January 10, 2022
طالبان کے وزارت خارجہ کے وفد نے ایران کے ہم منصبوں سے ملاقات کی— فوٹو: اے ایف پی
طالبان کے وزارت خارجہ کے وفد نے ایران کے ہم منصبوں سے ملاقات کی— فوٹو: اے ایف پی

ایران نے طالبان حکومت کے نمائندوں سے مثبت مذاکرات کے باوجود واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ہم نے ابھی تک طالبان کی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اتوار کو طالبان حکومت کے وفد نے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی زیر قیادت ایرانی ہم منصب وزیر خارجہ حسین عبداللہ حیان سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: 'ایران، افغانستان سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی سوچ کا حامی ہے'

طالبان کی جانب سے 15 اگست کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ طالبان کے وفد کا اس طرح کا پہلا دورہ ایران تھا جس میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مختلف امور خصوصاً نئی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے گفتگو کی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا کہ اتوار کو طالبان کے نمائندوں سے ہونے والے اعلیٰ سطح کے مذاکرات بہت مثبت رہے تاہم ایران ابھی اس مقام تک نہیں پہنچا کہ وہ افغانستان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔

انہوں نے پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے موجودہ حالات پر ایران کو تشویش ہے اور افغان وفد کا دورہ انہی تحفظات کا نتیجہ تھا۔

نئی طالبان حکومت کے حوالے سے ایران کا موقف ہے کہ وہ افغانستان میں جامع حکومت کے قیام کی صورت میں ہی اسے تسلیم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان وزیر خارجہ امیر متقی کا ایران کا پہلا دورہ

نئی حکومت کے افغانستان میں قیام کے بعد سے دونوں ممالک مسلسل رابطے میں ہیں اور نمائندہ خصوصی حسن کاظمی حالیہ مہینوں میں افغانستان کے کئی دورے کر چکے ہیں۔

اتوار کو ہونے والی اس ملاقات سے قبل دونوں فریقین نے کہا تھا کہ وہ اس دوران سیاسی، معاشی، ٹرانزٹ اور مہاجرین کے مسائل کو حل کریں گے۔

ایران کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے ملاقات میں افغانستان کے حوالے سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور افغان عوام کی مدد اور معیشت کی بحالی کے لیے انسانی بنیادوں پر پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایران انسانی امداد بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھے گا اور افغانستان کے باہمت عوام یہ ثابت کر چکے ہیں کہ کوئی بھی بیرونی طاقت ان پر قبضہ اور حکومت نہیں کر سکتی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ایران، افغانستان کے داخلی اُمور میں مداخلت نہیں کررہے، ذبیح اللہ مجاہد

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور افغانستان کی سرحدی فورسز میں جھڑپ ہوئی تھی تاہم بعد میں دونوں فریقین نے اس کو ایک غلط فہمی قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024