• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

مری میں ہوٹل کا کرایہ 50 ہزار، انڈے کی قیمت 500 روپے تھی، رابی پیرزادہ

شائع January 10, 2022 اپ ڈیٹ January 11, 2022
ہمارا گھر بھوربن میں ہے مگر رش کے دنوں میں نہیں جاتے، رابی پیرزادہ—فوٹو: انسٹاگرام
ہمارا گھر بھوربن میں ہے مگر رش کے دنوں میں نہیں جاتے، رابی پیرزادہ—فوٹو: انسٹاگرام

شوبز سے دور اختیار کرنے والی سابق گلوکارہ و ادکارہ رابی پیرزادہ نے کہا ہے کہ برفباری میں لوگوں کو اموات کے دن تک سیاحتی مقام مری میں ہوٹل کا کرایہ 30 سے 50 ہزار روپے تھا جب کہ ایک انڈہ 500 روپے تک فروخت کیا جا رہا تھا۔

رابی پیرزادہ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں سیاحتی مقام مری کی دلخراش ویڈیوز شیئر کرنے سمیت وہاں کے مقامی لوگوں کے رویے سے پردہ اٹھایا۔

رابی پیرزادہ نے ایک ویڈیو شیئر کی جو کہ 22 افراد کی اموات سے قبل بنائی گئی تھی، جس میں ٹریفک پولیس اہلکار مری میں حد سے زیادہ گاڑیاں داخل ہونے پر بعض لوگوں کو وہاں سے نکل جانے کی منتیں کرتے دکھائی دیا۔

رابی پیرزادہ نے مذکورہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مری میں کچھ دن پہلے پولیس لوگوں کو سمجھاتی رہی مگر عوام نے کسی کی ایک نہ سنی اور دلخراش واقعہ رونما ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: مری: برفباری میں پھنسے ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق

انہوں نے لکھا کہ عوام کسی کی نہیں سنتے، سارا ملبا حکومت پر مت ڈالیں اور اگر عوام نے سمجھ لیا ہوتا تو ایسا نہ ہوتا.

رابی پیرزادہ نے مری میں کچھوائی گئی اپنی تصویر بھی شیئر کی اور بتایا کہ وہ کشمیری ہیں اور ان کا ذاتی گھر بھی بھوربن میں ہے مگر وہ رش کے دنوں میں اپنے ذاتی گھر بھی نہیں جاتے، مری جانا باعثِ رحمت ہونا چاہئیے باعثِ زحمت نہیں۔

رابی پیرزادہ نے مری میں کھڑی بڑی گاڑی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ ایک سیاح نے بتایا کہ مری میں 500 روپے کا ایک انڈہ فروخت کیا جا رہا تھا جب کہ ہوٹل کمرے کا کرایہ 30 سے 50 ہزار روپے تک کردیا گیا تھا اور پانی کی ایک بوتل 500 روپے میں بیچی جا رہی تھی۔

انہوں نے لکھا کہ سیاح نے بتایا کہ برفباری میں چھوٹی گاڑی کو دھکا لگانے کے 3 ہزار اور بڑی گاڑی کو دھکا لگانے کے 5 ہزار روپے وصول کیے جا رہے تھے۔

خیال رہے کہ 8 جنوری کو مری میں برفباری میں پھنس کر 22 افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں گاڑیاں وہاں پھنس گئی تھیں۔

واقعے کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے کر وہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور اسے ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کرکے امدادی کارروائیوں کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا تھا۔

کئی گھنٹوں کی امدادی کارروائیوں کے  بعد مری کو کلیئر قرار دیا گیا تھا—فوٹو: آئی ایس پی آر
کئی گھنٹوں کی امدادی کارروائیوں کے بعد مری کو کلیئر قرار دیا گیا تھا—فوٹو: آئی ایس پی آر

تبصرے (1) بند ہیں

AHAQ Jan 11, 2022 06:10am
So what do people expect in an open market economy. First there is no such thing as free lunch and secong prices are determined by demand and supply of goods and service.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024