• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

مری سانحے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم

شائع January 9, 2022 اپ ڈیٹ January 10, 2022
مری میں شدید ٹھنڈ اور دم گھٹنے سے 22 افراد لقمہ اجل بن گئے— فوٹو: اے ایف پی
مری میں شدید ٹھنڈ اور دم گھٹنے سے 22 افراد لقمہ اجل بن گئے— فوٹو: اے ایف پی

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری میں پیش آنے والے اندوہناک سانحے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔

ایک روز قبل کلڈنہ اور جھیکا گلی کے قریب شدید برف کے باعث سڑک پر گاڑیوں میں محصور ہو کر سردی اور دم گھٹنے سے 22 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

مزید پڑھیں: مری: برفباری میں پھنسے ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق

حادثےکی تحقیقات کے لیے قائم پانچ رکنی کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب ظفر نصراللہ کریں گے۔

کمیٹی اس بات پر غور کرے گی کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے مری کے شدید موسم کے حوالے سے وارننگ جاری کیے جانے کے باوجود متعلقہ حکام، ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر محکموں نے بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی مشترکہ ایکشن پلان تیار کیا یا نہیں۔

اس حوالے سے اس بات کا بھی پتہ چلایا جائے گا کہ عوام کو مری کا سفر کرنے سے روکنے کے لیے کوئی سفری ہدایات اخبار، ٹی وی یا سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھیں یا نہیں۔

کمیٹی اس بات کی بھی جانچ کرے گی کہ لوگوں کی بڑی تعداد میں آمد کے پیش نظر گاڑیوں کی بڑی تعداد میں آمد کو روکنے کے لیے کوئی نظام مرتب کیا گیا تھا یا نہیں، کیا گاڑیوں کی گنتی کا کوئی طریقہ کار بنایا گیا اور صورتحال قابو سے باہر ہونے پر اسلام آباد اور گلیات میں انٹری پوائنٹس پر گاڑیوں اور سیاحوں کو جانے سے کیوں نہیں روکا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مری میں بڑی سڑکیں کلیئر کردی گئیں، بحالی کا کام جاری

حکومت پنجاب کے اعلامیے کے مطابق اس بات کا بھی تعین کیا جائے گا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا کوئی متبادل منصوبہ بنایا گیا تھا، برف ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کا انتظام کیا گیا یا نہیں، ٹریفک پولیس اہلکاروں کی مناسب تعداد کی تعیناتی یقینی بنائی گئی یا نہیں اور ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے کوئی کنٹرول روم بنایا گیا تھا یا نہیں۔

اس سلسلے میں کمیٹی اس بات کی بھی جانچ کرے گی کہ آیا مری میں پھنس جانے والے مسافروں کی ہنگامی بنیادوں پر رہائش کا انتظام کرنے کے لیے مقامی ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز سے پہلے سے رابطہ کیا گیا تھا۔

اس بارے میں کہا گیا کہ یہ بھی پتہ لگایا جائے کہ اس آفت کے آنے کے بعد ریسکیو آپریشن کس حد تک مؤثر تھا اور لوگوں کو گاڑیوں سے نکال کر رہائش کا انتظام کیوں نہیں کیا گیا۔

کمیٹی اس بات کا بھی تعین کرے گی کہ کن کوتاہیوں کے نتیجے میں سیاحتی مقام پر اتنا بڑا حادثہ پیش آیا۔

مزید پڑھیں: مری انتظامیہ تیار نہ تھی، وزیر اعظم کا سانحے کی تحقیقات کا حکم

تحقیقاتی کمیٹی سات دن میں اپنی رپورٹ مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ذمے داروں کا تعین بھی کرے گی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے واضح کیا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں غفلت یا کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی-

لواحقین کے لیے ایک کروڑ 76 لاکھ روپے امداد کا اعلان

ادھر وزیراعلیٰ نے ھادثے میں مرنے والوں کے لواحقین کے لیے ایک کروڑ 76 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ گنجائش سے زائد تعداد میں گاڑیوں کی مری آمد پر پابندی لگا دی ہے۔

وزیر اعلی عثمان بزدار کی زیر صدارت گھڑیال میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ریسکیو و ریلیف آپریشن پر تفصیلی بریفنگ کے ساتھ ساتھ ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔

یہ بھی دیکھیں: مری میں پھنسے سیاحوں نے واپسی کیلئے پیدل سفر شروع کردیا

انہوں نے مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کے لیے ایک کروڑ 76لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مالی امداد کسی غم کا مداوا نہیں لیکن ہم غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور اس افسوسناک واقعے پر ہر پاکستانی کا دل دکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مری کو ضلع بنانے کی اصولی منظوری دے دی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری طور پر ایس پی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کی ہدایت بھی کی-

دوران اجلاس عثمان بزدار نے مری میں گنجائش سے زیادہ گاڑیوں کی آمد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاحوں کے رش کو کنٹرول کرنے کے لیے سنی بینک اورجھیکا گلی میں 2 پارکنگ پلازے بنائے جائیں گے اور ان پارکنگ پلازوں سے شٹل سروس کے ذریعے سیاحوں کو مال روڈ تک لایا جائے گا-

وزیر اعلیٰ نے مری میں 2نئے تھانوں کے قیام کی بھی منظوری دی اور ہدایت کی کہ آئندہ سے مری میں گاڑیوں اور سیاحوں کے داخلے کو کنٹرول کیا جائے اور مخصوص حد سے زیادہ گاڑیوں اور لوگوں کو مری میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے۔

مزید پڑھیں: مری، گلیات میں شدید برف باری، سیاحوں کا داخلہ عارضی طور پر بند

انہوں نے مری جانے والی رابطہ سڑکوں کی تعمیر کی منظوری بھی دی جس سے مری آنے اور جانے والوں کو آمدورفت میں آسانی ہو گی جبکہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی ہدایت کی۔

اجلاس کے دوران عثمان بزدار نے مری میں زیادہ کرایہ وصول کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا اور کہا کہ مری میں ہوٹلوں کے کرائے میں اوور چارجنگ قطعی طورپر قابل برداشت نہیں-

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024