• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ڈیلٹا اور اومیکرون کے امتزاج سے متاثر کووڈ 19 کیسز کی دریافت

شائع January 9, 2022
قبرص میں اسے ڈیلٹاکورن کو دریافت کیا گیا — شٹر اسٹاک فوٹو
قبرص میں اسے ڈیلٹاکورن کو دریافت کیا گیا — شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آئی ہیں۔

جن میں سے ڈیلٹا اور اومیکرون اقسام کو سب سے زیادہ متعدی اقسام قرار دیا گیا ہے، جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں پھیل گئیں۔

مگر اب قبرص کے سائنسدانوں نے ڈیلٹا اور اومیکروں دونوں کے امتزاج سے بننے والی کورونا کی ایک نئی قسم سے متاثر کیسز کو دریافت کیا ہے۔

قبرص یونیورسٹی کے بائیولوجیکل سائنس کے پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس وقت لوگ اومیکرون اور ڈیلٹا سے بیک وقت متاثر ہورہے ہیں اور ہم نے ان دونوں اقسام کے امتزاج کو دریافت کیا ہے۔

انہوں نے اس دریافت کو ڈیلٹاکورن کا نام دیا کیونکہ اس میں اومیکرون جیسے جینیاتی آثار ڈیلٹا کے جینومز میں دریافت کیے گئے۔

تحقیقی ٹیم نے اب تک ایسے 25 کیسز کو شناخت کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ دونوں اقسام سے بیک وقت متاثر ہونے کی شرح ہسپتال میں داخل افراد میں زیادہ ہے۔

25 نمونوں کے تجزیے میں دریاف ہوا کہ اس قسم میں 10 میوٹیشن اومیکرون سے آئی ہیں۔

ڈیلٹاکورن کے 25 کیسز کے سیکونسز کو وائرس میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ڈیٹا بیس GISAID کو بھیجے گئے ہیں۔

پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے بتایا کہ ہم نظر رکھے ہوئے ہیں کہ دونوں کے امتزاج سے بننے والی نئی قسم زیادہ خطرناک یا متعدی ہوسکتی ہے یا نہیں۔

مگر ان کا ذاتی خیال یہ ہے کہ ڈیلٹاکورن کو زیادہ متعدی قسم اومیکرون پیچھے چھوڑ دے گی۔

اس نئی قسم کا کوئی سائنسی نام ابھی تک نہیں رکھا گیا ہے اور اس کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی مزید چند دن یا ہفتوں تک انتظار کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ اومیکرون کو ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی خیال کیا جارہا ہے جس کی ابھی تک تصدیق تو نہیں ہوئی مگر اب تک کے شواہد سے یہی عندیہ ملا ہے۔

اس کے مقابلے میں ڈیلٹا کو مریضوں کی صحت کے لیے اومیکرون سے زیادہ خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024