اے ایس آئی اور ان کے اہل خانہ کی مدد کی امید پوری نہ ہوئی
اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر(اے ایس آئی ) ان کے چار بچے، ایک بہن، ایک بھانجی اور ایک بھتیجا ان لوگوں میں شامل تھے جو مری کے قریب کلڈنہ کی ایک سڑک پر برف باری میں پھنسنے کے بعد جاں بحق ہوگئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تھانہ کوہسار کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) شبیر تنولی نے اے ایس آئی نوید اقبال کی آخری کال جو کہ انہوں نے ہفتے کی صبح 4 بجے کی تھی، کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ہم روڈ پر پھنس گئے ہیں اور کار کے دروازے نہیں کھل رہے ہیں، اب ہم ہیٹر چلا کر مدد پہنچنے تک سورہے ہیں‘۔
اپنے ساتھی کو کی گئی ایک اور کی گئی کال میں اے ایس آئی نے کہا کہ ہم نتھیا گلی اور مری کے درمیان روڈ پر ہیں جہاں بہت برف باری ہورہی ہے، روڈ بلاک ہے اور تمام گاڑیاں برف میں آدھی دھنس چکی ہیں،اب رات کے 9 بج چکے ہیں اور ہم دوپہر 12 بجے سے یہاں ہیں لیکن اب تک کوئی گاڑی برف ہٹانے نہیں آئی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام گاڑیوں میں بچے ہیں جو مسلسل رو رہے ہیں، مزید یہ کہ کھانے پینے کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔
مزید پڑھیں :مری: برفباری میں پھنسے ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق
ایس ایچ او نے بتایا کہ بعدازاں اے ایس آئی ، ان کی بیٹیاں 18 سالہ شفق، 13 سالہ دعا، 10 سالہ اقرا، 5 سالہ بیٹا احمد، بھانجی 2 سالہ حوریہ ، بھتیجا 9 سالہ آیان، اور بہن قرۃ العین کار میں مردہ پائے گئے۔
51 سالہ نوید اقبال تلاگنگ سے تعلق رکھتے تھے، انہوں نے 1992 میں کانسٹیبل کے طور پولیس سروس جوائن کی تھی، ان کی بیوی، تینوں بیٹیاں اور دو بیٹے اپنے گاوں میں رہائش پذیر تھے جبکہ وہ خود سیکیورٹی ڈویژن میں تعینات پولیس اہلکار، اپنے چھوٹے بھائی آصف کے ساتھ جی 6 کے ایک میں گھر میں رہ رہے تھے۔
اے ایس آئی کی بیوی اور ایک بیٹا ان کے ساتھ مری نہیں گئے تھے اور اپنے گاوں میں ہی تھے۔
ایس ایچ او نے مزید تبایا کہ نوید اقبال نے مری جانے کےلیے 2 روز کی چھٹی لی تھی اور ان کو ہفتے کے روز ڈیوٹی پر واپس آنا تھا۔
اے ایس آئی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام اباد میں نائب کورٹ ریڈر کے طور پر بھی کام کیا اور 8 اگست 2021 کو تھانہ کوہسار میں تعینات کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں :مری، گلیات میں شدید برف باری، سیاحوں کا داخلہ عارضی طور پر بند
دیگر پولیس اہلکاروں سے حاصل تفصیلات کے مطابق نوید اقبال نے اپنے ساتھ کام کرنے والے دیگر اہلکاروں کو بھی کال کرکے کرین بھیجنے یا ان کے ساتھ برف سے بھرے روڈ پر پھنسے لوگوں کو ریسکیو کرنے کا کہہ رہے تھے۔
ان کے ساتھی اہلکاروں نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اے ایس آئی نوید اقبال نے ایک ساتھی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرین کے لیے ہم اور کتنی دیر انتظار کریں؟ اگر ہم صبح تک بھی یہاں سے نکل جائیں تو ہم خوش ہوں گے یا کم از کم کرین کام کرنا شروع کرے تو ہمیں امید ہوجائے کہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔
متوفی پولیس اہلکار نے کہا تھا کہ یہاں مسلسل برف باری ہو رہی ہے شاید مری شہر میں برف باری رک گئی ہو، ہم بہت پریشان ہیں اللہ ہماری مدد کرے۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ اے ایس آئی، ان کے بچوں اور رشتے داروں کی میتیں لینے کے لیے دو افسران کے ساتھ تین ایمبولینسوں کو مری بھیجا گیا۔
یہ بھی پڑھیں :سانحہ مری: محکمہ موسمیات کے شدید برفباری کے انتباہ پر توجہ نہیں دی گئی
اس کے علاوہ اسلام آباد سے مری جانے والے راستے پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے اور سیاحوں کی رہنمائی کے لیے پولیس کی نفری تعینات ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اسلام آباد سے مری جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے، ایس ایس پی آپریشنز اینڈ ٹریفک اپنی نفری کے ساتھ پنجاب پولیس کی مدد کے لیے فیلڈ میں موجود رہے۔
یہ بھی پڑھیں : شوبز شخصیات کا مری کی برفباری میں لوگوں کی اموات پر اظہار افسوس
ترجمان نے کہا کہ دارالحکومت پولیس کی گاڑیاں مری سے پیدل آنے والے لوگوں کو ٹرانسپورٹ دے رہی ہے جبکہ سیاحوں کی مدد کرنے کےلیے پولیس کی ٹیمیں بارہ کہو میں بھی موجود ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وہ سیاح جو راستہ بھول گئے یا جو اپنی گاڑیاں خراب ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر پھنس گئے ان کو بھی اسلام آباد واپس پہنچنے میں مدد فراہم کی گئی۔